واپسی
Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasur بشارت کا جب در وا ہوا
میں نے سوچا
پہلے ابنی قسمت کا حال پڑھوں
واں کچھ بھی نہ تھا
جو مرا ہوتا
لہو پسینہ
جو مرا تھا
مرے رقیبوں ان کے بچوں
ان کے کتوں اور سؤروں کودرندگی‘ درندوں کی فطرت
حدت بخش رہا تھا
میں نے پھر سوچا
جنگلوں میں جا بسوں
درندوں کا وتیرا اپنا لوں
انسان تھا
جنگلوں میں کیسے جا بستا
محنت بنی آدم کا شیوا
دو فطراتیں
جنگل کا سینہ سما پاءے گا؟
کچھ نہیں کو چوم کر
میں نے
بشارت کا دروازہ بند کر دیا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






