تجسس کو اگر پیکر میں لے آؤں تو پھر کیا ہو

Poet: Yaseen Shahi By: Yaseen Shahi, Islamabad

تجسس کو اگر پیکر میں لے آؤں تو پھر کیا ہو
نہیں ہے جو اگر اس میں سما جاؤں تو پھر کیا ہو

ابھی مجھ کو خیال آیا ہے اس دنیا میں آنے کا
خیال آنے کا یہ عالم ہے خود آؤں تو پھر کیا ہو

ضرورت ہو تو مجھ کو ڈھونڈ لیتا ہے کتابوں میں
اگر میں لفظ و معنی سے نکل جاؤں تو پھر کیا ہو

اساس کن کا باطن ہوں لباس کن کا ظاہر ہوں
میں آواز مجسّم ہوں جو تھم جاؤں تو پھر کیا ہو

ضروری ہے کہ شاہی قرب ہی جھیلوں میں برسوں کا
یہ اپنی زیست لمحوں میں بتا جاؤں تو پھر کیا ہو

Rate it:
Views: 668
24 Dec, 2010