شیاؤمی الیکٹرک کار: 24 گھنٹے میں 89 ہزار آرڈر، خریداروں کے لیے چھ مہینے کا انتظار

شیاؤمی، الیکٹرک کار، چین

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنشیاؤمی کی گاڑی ’سپیڈ الٹرا‘ (ایس یو 7) کی قیمت 29 ہزار 900 ڈالر ہوگی
  • مصنف, ماریکو اوئی اور پیٹر ہوسکنز
  • عہدہ, نامہ نگار برائے کاروبار

چین کی سمارٹ فون کمپنی شیاؤمی نے اپنی پہلی الیکٹرک گاڑی متعارف کروا دی ہے اور وہ جلد ہی مزید گاڑیاں بنانے کے آرڈر لینا شروع کر دے گی۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو لی جون کا کہنا ہے کہ شیاؤمی کی گاڑی ’سپیڈ الٹرا‘ (ایس یو 7) کی قیمت 29 ہزار 900 ڈالر ہوگی۔

شیاؤمی کی جانب سے الیکٹرک کار متعارف کروانے کے عمل کو ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا اور ’بی وائے ڈی‘ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

تاہم، شیاؤمی ایس یو 7 خریدنے کے خواہشمند افراد کو اس کے لیے تقریباً چھ مہینے انتظار کرنا پڑے گا۔

چینی سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے سکرین شاٹس کے مطابق، کمپنی کا کہنا ہے کہ صارفین کو گاڑی کے حصول کے لیے 27 ہفتے رکنا پڑے گا۔

اس سے قبل کمپنی کا کہنا تھا کہ ایس یو 7 متعارف کروانے کے 24 گھنٹوں کے اندر انھیں گاڑی کے تقریباً 89،000 پری آرڈر موصول ہوئے ہیں۔

شیاؤمی نے ایک ایسے وقت میں الیکٹرک کار متعارف کروائی ہے جب دُنیا بھر میں ان گاڑیوں میں لوگوں کی دلچسپی میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور ان گاڑیوں کی قیمتوں پر بھی کمپنیوں کے درمیان ایک رسہ کشی کی صورتحال بن چکی ہے۔

شیاؤمی کو امید ہے کہ ’ایس یو 7‘ کا فون اور لیپ ٹاپ سے منسلک آپریٹنگ سسٹم اور اس میں نصب دیگر ڈیوائسز صارفین کی ای ویز میں دلچسپی بڑھا دے گی۔

ریسرچ کمپنی ’کاؤنٹر پوائنٹ‘ کے مطابق شیاؤمی سمارٹ فون بنانے والی دُنیا کی تیسری بڑی کمپنی ہے جس کا مارکیٹ میں شیئر 12 فیصد ہے۔

’ایس یو 7‘ کے حوالے سے باتیں تو گذشتہ برس سے ہی کی جا رہی ہیں اور اس کا موازنہ پورشے کی سپورٹس کاروں سے کیا جا رہا ہے۔

ابتدائی طور پر شیاؤمی کی الیکٹرک کاریں چینی حکومت کی ملکیت بائیک گروپ کے بیجنگ میں واقع پلانٹ میں بنائی جائیں گی۔ اس پلانٹ کے پاس سالانہ دو لاکھ گاڑیاں بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔

گاڑیوں کی مارکیٹ کا تجزیہ کرنے والی کمپنی ’آٹو موبیلیٹی‘ سے منسلک بِل روسو کا کہنا ہے کہ ’الیکٹرک کار بنا لینا بھی ایک بڑی بات ہے، لیکن مارکیٹ میں اپنی گاڑیوں کی جگہ بنانا شیاؤمی کے لیے زیادہ بڑے اعزاز کی بات ہوگی۔‘

خیال رہے اطلاعات کے مطابق گذشتہ مہینے ایپل نے الیکٹرک کار بنانے کا منصوبہ مؤخر کر دیا تھا۔

بِل روسو کا کہنا ہے کہ شیاؤمی کی الیکٹرک کار مارکیٹ میں انٹری اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ چین میں انھیں اپنے برانڈ کے چلنے پر بھروسہ ہے جبکہ ایپل کو ایسا لگا ہے کہ ان کی الیکٹرک کاروں کو چین کے باہر شاید پذیرائی نہ ملے۔

شیاؤمی، الیکٹرک کار، چین

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشناس گاڑی کا موازنہ پورشے کی سپورٹس کاروں سے کیا جا رہا ہے

شیاؤمی کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ 10 برسوں میں اپنی گاڑیوں کے کاروبار پر 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔

رائسٹڈ انرجی سے منسلک ابھیشیک مُرلی کہتے ہیں کہ ’چین کی الیکٹرک کار مارکیٹ بہت سمجھ دار ہے اور وہاں الیکٹرک کار بنانے والی کمپنیوں کے لیے ماحول بھی سازگار ہے۔‘

’مثال کے طور پر وہاں بیٹریوں کی سپلائی بہت پھیلی ہوئی ہے اور چارجنگ سٹیشنز کی تعداد بھی وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔‘

چین میں اس وقت الیکٹرک کاروں کی قیمتوں پر بھی کمپنیوں کے درمیان ایک سرد جنگ جاری ہے۔ ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا نے حال ہی میں اپنی گاڑیوں کی قیمت میں ہزاروں ڈالر کی کمی کی ہے جبکہ مقامی کمپنی بی وائے ڈی بھی اپنی گاڑیوں کی قیمتیں گرا رہی ہے۔

دُنیا میں کاروں کی مارکیٹ میں پہلے سے ہی بہت ساری کمپنیوں کے درمیان مقابلہ جاری ہے اور ایسے میں شیاؤمی کو بھی اس مارکیٹ میں کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

رواں ہفتے بی وائے ڈی نے کہا تھا کہ انھیں اس سال کاروبار میں منافع تو ہوا لیکن گذشتہ برس ان کا کاروبار سُست روی کا شکار رہا ہے۔

شنگھائی میں واقع الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ’نیو‘ نے بدھ کو اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ وہ اگلے تین مہینوں میں اپنی نئی کاروں کی تعداد میں کمی کریں گے۔ دوسری جانب ٹیسلا کی جانب سے بھی چند ہفتوں میں 2024 کے ابتدائی تین مہینوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کی جائے گی۔

دُنیا بھر میں حکومتیں غیر ملکی گاڑیوں کی امپورٹ کے خلاف کام کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔

حال ہی میں یورپین یونین نے تحقیقات کا آغاز کیا ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ چین کی حکومت سے منسلک کمپنیوں نے کاریں بنانے والی یورپی کمپنیوں کو کتنا نقصان پہنچایا ہے۔