کینسر کو شکست دینے والی بہادر اداکارہ نادیہ جمیل صرف ایک بہترین اداکارہ ہی نہیں بلکہ ہمدرد انسان بھی ہیں جو نہ جانے اب تک کتنے بے گھر، بے سہارا اور یتیم بچوں کو سہارا دے چکی ہیں ان کو پالتی ہیں، ان کی پرورش کرتی ہیں اور ہمیشہ ہی فلاح و بہبود کے کاموں میں اپنا حصہ ڈالتی رہتی ہیں۔ اداکارہ نے اپنی زندگی میں مشکل ترین حالات کا سامنا کیا۔ کبھی کینسر کا درد تو کبھی کیموتھراپی کی تکلیف ۔۔ لیکن سب سے زیادہ والد کو کھونے کا غم ان کو توڑ گیا۔
حال ہی میں ایک شو میں نادیہ جمیل والد کو یاد کرتے ہوئے رو پڑیں اداکارہ نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اس نے 50 سال تک اپنی بہترین نعمت سے مجھے نوازا اور پھر مجھ سے وہ رحمت، وہ عطا چھین لی۔
میرے ابو کا انتقال فجر کی نماز کے بعد ہوا۔ جس دن انتقال ہوا اس سے ایک رات قبل ابو نے میرے ہاتھ سے کچھڑی کھائی، مجھ سے کھانا کھایا اور مجھ سے کہا کہ ایک کاغذ اور قلم لے آو۔ میں لے کر گئی میں نے ان کو اپنی ڈائری دی۔
ابو نے اس ڈائری پر سورۃ الم نشرح کی ایک آیت لکھی اور ساتھ ہی ایک شعر اور کہا کہ بیٹی یہ میری قبر پر لکھوا دینا۔ میں نے وہ شعر لکھوانے سے منع کیا کہ نہیں اس سے مجھے بہت رونا آتا ہے۔ بس اس کے بعد انہوں نے مجھ سے باتیں کیں، میں نے ان کو سُلایا، وہ فجر پر اٹھے اور نماز پڑھی، پھر جو سوئے تو موت کی ابدی نیند سو چلے۔