پارلیمانی محاذ پر پاکستان تحریک انصاف کی جارحانہ اور غیرسیاسی حکمتِ عملی روکنے کے لیے حکومت اور پارلیمانی قیادت نے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے ایک بڑا فیصلہ کرلیا ہے۔ اب دونوں ایوانوں میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے سخت پارلیمانی ضابطے نافذ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر کسی بھی رکنِ پارلیمنٹ نے سینیٹ یا قومی اسمبلی میں ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر کیں، ڈائس کا گھیراؤ کیا، غیر پارلیمانی ہنگامہ آرائی کی یا بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصاویر ایوان میں لانے کی کوشش کی، تو اس کی رکنیت فوری طور پر معطل کردی جائے گی۔
پارلیمانی قیادت نے واضح کیا ہے کہ یہ ضابطے سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ آئین اور قانون کے تقاضوں کے مطابق نافذ کیے جا رہے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق کیا ہے کہ دونوں ایوانوں کا تقدس اور پارلیمانی روایات ہر صورت برقرار رکھی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق قائم مقام چیئرمین سینیٹ پیر یا منگل کو پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سیدال خان کو باقاعدہ خط لکھیں گے، جس میں رولنگ پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی جائے گی۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کہا ہے کہ ان کی رولنگ نہ سیاسی ہے اور نہ کسی جماعت کے خلاف، بلکہ یہ آئینی ذمہ داری اور قانون کا واضح تقاضہ ہے۔
پارلیمانی حلقوں میں اس فیصلے کو ایوان کا نظم و ضبط بحال رکھنے کی ایک اہم کوشش قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ بعض ارکان کا کہنا ہے کہ اس سے ایوان میں جاری کشیدگی کم ہونے اور قانون سازی کے عمل میں بہتری کی امید ہے۔