عمران کی سخت سوشل میڈیا پوسٹس نے آئی ایس پی آر کے ردعمل کو بھڑکایا، رہنما پی ٹی آئی

image

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی بانی عمران خان کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر فوجی قیادت کے خلاف مسلسل سخت اور تضحیک آمیز زبان استعمال کرنے نے پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے حالیہ شدید ردِعمل میں مرکزی کردار ادا کیا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت کے ایک حالیہ مشاورتی اجلاس میں صورتحال پر تفصیلی بحث ہوئی، جہاں متعدد رہنماؤں نے کھل کر کہا کہ عمران خان کی پوسٹس میں گزشتہ دو برسوں کے دوران فوجی قیادت کے خلاف غیر معمولی جارحانہ اور ذاتی نوعیت کی زبان استعمال کی گئی۔

ایک سینئر رہنما نے ’’ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، جب ہم بار بار ایسی زبان استعمال کریں گے تو پھر دوسرے فریق سے کیا توقع رکھیں گے؟

ذرائع کے مطابق اندازہ ہے کہ عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے فوجی قیادت کے خلاف 100 سے زائد بار سخت الفاظ استعمال کیے گئے۔ لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے بیشتر سینئر رہنما عملاً ان پوسٹس کو نہ تو لائک کرتے ہیں اور نہ ہی شیئر۔

اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی اہم رہنما عمران خان کے اس اندازِ گفتگو سے شدید اختلاف رکھتے ہیں، تاہم پارٹی میں کوئی ایسا میکنزم موجود نہیں جس سے ان کی رائے فیصلوں یا پیغام رسانی پر اثرانداز ہو سکے۔ بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کا مرکزی بیانیہ اب بھی اڈیالہ جیل سے جاری ہونے والی ہدایات کے مطابق تشکیل پاتا ہے، چاہے اندرونی مخالفت کتنی ہی کیوں نہ ہو۔

پارٹی کے پاس نہ تو عمران خان کے ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اختیار ہے اور نہ ہی وہ اپنے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بانی چیئرمین کی لائن سے ہٹا سکتے ہیں۔

جمعہ کے روز ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بے نامی مگر واضح انداز میں عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بانی چیئرمین کو ”ذہنی مریض“ اور ”قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ“ قرار دیا۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ ریاستی مفادات کے خلاف جاتا دکھائی دے رہا ہے اور یہ بیانیہ ان عالمی میڈیا اداروں کو خوش کر رہا ہے جن کے ممالک کی افواج ماضی میں پاک فوج کے ہاتھوں ناکامی کا سامنا کر چکی ہیں۔

سیاسی ماحول میں یہ بیانات فوج اور پی ٹی آئی قیادت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں مزید اضافہ کا باعث بنے ہیں۔ ساتھ ہی یہ صورتحال پی ٹی آئی کے اندرونی حلقوں میں جاری اس بحث کو بھی مضبوط کر رہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے پارٹی کو مستقبل میں کونسی حکمتِ عملی اپنانی چاہیے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US