دفاعی تعاون کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ترکی نے پاکستان میں جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارے KAAN کی مشترکہ پیداوار کے لیے فیکٹری کے قیام کے عمل کو باضابطہ طور پر تیز کر دیا ہے۔
حکومتی اور دفاعی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تکنیکی تعاون، سرمایہ کاری اور صنعتی شراکت داری سے متعلق مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔
ترکی کا پانچویں جنریشن لڑاکا طیارہ KAAN جدید ترین اسٹیلتھ فائٹر جیٹ ہے، جو امریکی F-35 اور چینی J-20 جیسے طیاروں کے مقابلے کا پانچویں جنریشن پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے۔ یہ طیارہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل، زیادہ رینج اور سپر کرُوز صلاحیت رکھتا، ایڈوانسڈ ریڈار اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز سے لیس، AI بیسڈ مشن مینجمنٹ سے مزین ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان ایئروناٹیکس کمپلیکس (PAC) کامرہ اور ترک TAI کے درمیان پہلے سے مضبوط دفاعی تعاون موجود ہے۔ جے ایف 17 کے تجربے کے بعد دونوں ممالک مشترکہ پروڈکشن کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع اور دفاعی صنعت کو وسعت دینے کی پالیسی نے ترکی کے لیے ایک مضبوط پارٹنرشپ کا ماحول بنایا ہے۔
اگر یہ منصوبہ مکمل ہوتا ہے تو پاکستان پانچویں جنریشن فائٹر ٹیکنالوجی تک رسائی پانے والا پہلا مسلم ملک بن جائے گا۔ پاکستانی انجینئرز کو جدید ترین ایویونکس اور اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی تربیت ملے گی۔ درجنوں مقامی کمپنیاں دفاعی سپلائی چین میں شامل ہوں گی۔ طویل مدت میں برآمدات کا نیا دروازہ کھل سکتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حتمی معاہدہ طے ہوتے ہی دونوں ممالک کی وزارتِ دفاع کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس متوقع ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اعلان آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے۔
یہ پیش رفت پاکستان اور ترکی کے اسٹریٹجک تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے، جبکہ دفاعی صنعت میں ایک نئے دور کی شروعات بھی ثابت ہو سکتی ہے۔