Surah Yaseen Ayat 14

Read online Quran Surah Yaseen Ayat 14 (Verse) with Urdu Translation. You can find here complete Surah Yaseen Ayat wise so you select Ayat 14 and read it. Hamariweb.com provides complete Quran verses online with Urdu and English translation. This Surah Yaseen Ayat 14 (Verse) is Recited by Shaikh Abd-ur Rahman As-Sudais & Shaikh Su'ood As-Shuraim, Urdu Translation by Moulana Fateh Muhammad Jalandari.

Surah Yaseen Ayat 14 in Arabic
اِذۡ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلَيۡهِمُ اثۡنَيۡنِ فَكَذَّبُوۡهُمَا فَعَزَّزۡنَا بِثَالِثٍ فَقَالُـوۡۤا اِنَّاۤ اِلَيۡكُمۡ مُّرۡسَلُوۡنَ‏ ﴿۱۴
Surah Yaseen Ayat 14 with Urdu Translation
جب ہم نے ان کی طرف دو بھیجے (ف۱۶) پھر انہوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے تیسرے سے زور دیا (ف۱۷) اب ان سب نے کہا (ف۱۸) کہ بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، ﴿۱۴
(ترجمہ: کنزالایمان)
(یعنی) جب ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان کو جھٹلایا۔ پھر ہم نے تیسرے سے تقویت دی تو انہوں نے کہا کہ ہم تمہاری طرف پیغمبر ہو کر آئے ہیں  ﴿۱۴
(ترجمہ: فتح محمد جالندھری)

Surah Yaseen Ayat 14 with English Translation

When We sent unto them twain, and they denied them both, so We reinforced them with a third, and they said: Lo! we have been sent unto you. ﴾14﴿ 

Reviews & Comments

کہ اللہ تعالیٰ نے دو رسولوں کو ایک شہر والوں کی طرف مبعوث فرمایا جنہوں نے ان شہر والوں کوتوحید و رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی لیکن ان کی دعوت سن کر شہر والوں نے انہیں جھٹلایا،اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایک تیسرے رسول کو پہلے دونوں کی مدد کیلئے بھیجا۔اب ان تینوں رسولوں نے قوم سے اِرشاد فرمایا کہ ہم تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں ، لیکن قوم نے اِس بات کو تسلیم کرنے کی بجائے وہی اعتراض کیا جو اکثر و بیشتر امتوں نے اپنے رسولوں پر کیا تھا اور وہ اعتراض یہ تھا کہ تم تو ہمارے جیسے انسان ہو، لہٰذا تم کیسے خدا کے رسول ہوسکتے ہو؟ یعنی اُن کافروں کے اعتقاد کے مطابق رسول انسانوں میں سے نہیں بلکہ فرشتوں میں سے ہونا چاہیے تھا اور یہ چونکہ انسان تھے اس لئے ان کے نزدیک رسول نہیں ہو سکتے تھے ۔ اس کے ساتھ کافروں نے یہ بھی کہا کہ خدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا یعنی وحی کے نزول کا دعویٰ غلط ہے اور تم جھوٹے ہو جو ہمارے سامنے رسالت کا دعویٰ کررہے ہو۔ اُن رسولوں نے سخت الفاظ کا جواب سختی کے ساتھ دینے کی بجائے بڑے خوبصورت انداز میں جواب دیا کہ ہمارا رب جانتا ہے کہ یقینا ہم خدا کے رسول ہیں اور مزید یہ بھی جان لو ہماری صرف یہ ذمہ داری ہے کہ تم تک خدا کا پیغام واضح طور پر پہنچادیں ۔ اس کے جواب میں قوم نے کہا کہ ہم تمہیں منحوس سمجھتے ہیں ، لہٰذا تم اپنی اس تبلیغ سے باز آجاؤ ورنہ ہم تمہیں سخت سزا دیں گے اور تمہیں پتھر مار مار کر ہلاک کردیں گے۔اُن رسولوں نے جواب دیا کہ ہمیں منحوس قرار نہ دو کیونکہ تمہاری نحوست تمہارے کفر و ضلالت کی صورت میں تمہارے ساتھ موجود ہے۔ کیا تم لوگ ہمیں اس لئے پتھر مارو گے کہ ہم نے تمہیں صحیح بات سمجھانے کی کوشش کی ہے،اگر یہ بات ہے تو تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو۔ جب یہ مکالمہ جاری تھا اور قوم اُن رسولوں کو شہید کرنے ، ایذاء پہنچانے اور ان کے پیغام کو نہ ماننے پر تُلی ہوئی تھی ، اسی دوران یہ بات ایک مردِ مومن تک پہنچی جوپہلے سے ہی مومن تھا یا اِن رسولوں سے ملاقات کے بعد مسلمان ہوا تھا اوروہ شہرکے کنارے پر رہتا تھا،وہ اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی تائید اوراپنی قوم کو سمجھانے کیلئے بھاگا ہوا آیااور ان سے کہنے لگا کہ اِن رسولوں کی پیروی کرو، اِن کے حقّانِیّت پرہونے کی یہ بڑی واضح دلیل ہے کہ اِن کا اِس پیغام پہنچانے میں کوئی دُنْیَوی مفاد نہیں ، یہ تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتے، نیز یہ ہدایت یافتہ ہیں کہ ان کی باتیں معقول اور سمجھ میں آنے والی ہیں ۔ نیز اے میری قوم ! میں بھی مسلمان ہوں اور خالقِ کائنات کی عبادت کرنے والا ہوں اور مجھے کیا ہے کہ میں اس خدا کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا، کیا میں اُس کے علاوہ ایسے بتوں کو معبود بناؤں جن کی سفارش مجھے کوئی نفع نہیں دے سکتی اور نہ وہ مجھے اس وقت بچا سکتے ہیں جب خدا مجھے نقصان پہنچانا چاہے۔ اگر اِس کے باوجود میں خدا کے علاوہ کسی کی عبادت کروں تو پھر میں کھلی گمراہی میں ہوں گا، پس میں تو اپنے رب پر ایمان لایا تو تم میری بات سنو اور اس بات پر غور کرکے ایمان لاؤ۔ مرد ِ مومن کی اِن باتوں کو سننے کے باوجود لوگ ایمان نہ لائے بلکہ اُسے بھی تنگ کرنے کے درپے ہوگئے پھر یاتو وہ خیر خواہ مردِ مومن فوت ہوگئے یا قوم نے انہیں شہید کردیا اور بعد ِوفات فرشتوں کی زبان سے اللہ تعالیٰ نے اُسے جنت کی بشارت سنائی ۔ جنت کی خوشخبری سن کر بھی اُس مردِ ناصح نے اپنی قوم کا غم کیا اور یہ تمنا کی: ـ کاش میری قوم کو معلوم ہوجائے کہ میرے رب عَزَّوَجَلَّ نے مجھے بخش دیا اور میری عزت افزائی فرمائی ہے۔ آخر کارقوم کے تکذیب کرنے اور ایمان نہ لانے پر اُن پر خدائی عذاب آیا جو ایک چیخ کی صورت میں تھا جس کے نتیجے میں وہ ایسے ہلاک ہوگئے جیسے بجھی ہوئی راکھ ہوتی ہے۔

  • Muhammad Haroon, Karachi
  • Wed 29 Mar, 2023
captcha