اپنو ں نے دیے غم وہ بھی اتنے کم

اپنی زندگی گوا دی سب کی زندگی بنانے کے لیے۔

میرے بابا کی کہانی انکی زبانی

میری عمر دو سال تھی جب ہجرت کر کے پاکستان میں آے۔ہمارے گھر والے بہت ہی سادا اور پیار کرنے والے لوگ تھے ۔

سارا شہر خالی تھا مگر گھر والے لوگ گاؤں میں رہنے لگے ۔میرے والد چار بھائی تھے۔ میرے والد تیسرے نمبر پر تھے اور ہم دو بہائی چھ بہنیں تھےمیںدوسرے نمبر پر تھا۔

مجھے پڑھنے کا بہت شوق تھا۔

اور میں پڑھائی میں ذہین بھی ھا۔ میرے والد اس وقت آٹھ آنے مزدوری لیتے تھے۔کچھ عرصے بعد آدھا روپیہ مزدوری لینے لگ۔جس سے گھر چلانا مشکل ھی نھی نہ ممکن تھا۔پھر ایک دن والد کا کام دیکھتے ایک ٹھیکیدار نے والد کو ڈھائی روپے مزدوری ۔لینے کا کھا اور کام پر اپنے پاس بولا لیا

 

Noshen
About the Author: Noshen Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.