ماہِ ذی الحجہ کےشروع کےدس دنوں کےفضائل اور احکام

ماہِ ذی الحجہ کےشروع کےدس دنوں کےفضائل اور احکام
تحریر_ _ _ _ ابو افنان

تحریر_ _ _ _ ابو افنان
ذی الحجہ ہجری کیلنڈرکے حساب سےقمری سال کابارہواں اورآخری مہینہ ہےچونکہ اس میں اسلام کاعظیم رکن حج ادا کیاجاتاہے اس مناسبت سےاس کوذوالحجہ کہاجاتاہے،اللہ تعالی نے سال کے بارہ مہینوں میں جن بعض دنوں اورراتوں کو خاص فضیلت بخشی ہے اُن میں عشرہ ذی الحجہ بھی شامل ہےقرآن کریم میں ارشادباری تعالیٰ ہے
"یقیناًمہینوں کی تعداداللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں ،جس دن اللہ نے آسمانوں اورزمین کوپیداکیا، اُن میں سے چارحرمت والے ہیں)
چار حرمت والے مہینوں میں سب سے آخری مہینہ ذوالحجہ کاہے ۔باقی حرمت والے مہینے محرم الحرام،رجب المرجب اورذی القعد ہیں۔یہ مہینے لوگوں میں شروع ہی سے قابل احترام چلےآرہےہیں اسی لئے اسلام سے پہلے دیگر مذاہب میں بھی ان مہینوں میں لڑائی جھگڑے اور جنگ و قتال سے منع فرمایاگیاتھا۔ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کی بہت بڑی فضیلت ہے ۔اس عشرہ کوقرآن پاک نے" اَیَّامً مَعلُومَاتٍ"کےنام سےبھی ذکرکیاہے ۔اس ماہ کی آٹھویں تاریخ کویومِ ترویہ اورنویں کویوم عرفہ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس مہینہ کی پہلی دس راتوں کی قسم اٹھائی ہے ارشادباری تعالیٰ ہے ۔وَ الفَجرِ وَلَیَالٍ عَشرٍ"قسم ہےفجرکےوقت کی،اوردس راتوں کی،،
بعض مفسرین کےہاں فجرکےوقت سےخاص ذوالحجہ کی صبح اوردس راتوں سےاسی مہینےکی پہلی دس راتیں مرادہیں،
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے ارشاد فرمایا: ”کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ جس میں نیک عمل اللہ تعالیٰ کے یہاں اِن(ذی الحجہ کے)دس دنوں کے نیک عمل سے زیادہ محبوب اور افضل ہو“،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:یارسول اللہ!کیاان دنوں میں کئےجانےوالاعمل اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے؟آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:”اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے مگر وہ شخص جو جان اور مال لے کراللہ کے راستے میں نکلے،پھر ان میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آئے“(سب اللہ کے راستے میں قربان کردے ،اور شہید ہو جائے تویہ ان دنوں میں کئےجانےوالے نیک عمل سے بھی بڑھ کر ہے)
معلوم ہوا کہ ذوالحجہ کے پہلے دس ایام میں کیا گیا نیک عمل دیگر دنوں میں کیے گئے نیک اعمال سے اللہ تبارک وتعالیٰ کو زیادہ محبوب اورافضل ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنھماسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے یہاں(ذو الحجہ کے)دس دنوں کی عبادت سے بڑھ کرعظیم اور محبوب ترکوئی عبادت نہیں لہٰذاان میں”لاالہ الا اللّٰہ ،اللّٰہ اکبر،الحمد للّٰہ“ کثرت سے پڑھا کرو۔ (احمد)
لہٰذا ان مبارک دنوں میں غیر ضروری تعلُقات سے ہٹ کراللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت بہت لگن اور توجہ کے ساتھ کرنی چاہئے،خاص کر اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہنا، ذکر و فکر ،تسبیح وتلاوت،صدقہ،خیرات اور نیک عمل میں کچھ نہ کچھ اضافہ کرنا،گناہوں سے بچنےکااہتمام کرنا اور حسبِ توفیق روزیں رکھنا
اس عشرہ کےساتھ خاص کچھ احکام
(1)9/ذو الحجہ اور اس کے روزے کے فضیلت
9/ذو الحجہ کا دن مبارک دن ہے، اس دن میں حج کا سب سے بڑا رکن ”وقوف عرفہ“ اداکیاجاتا ہے، اور اس دن بے شمار لوگوں کی بخشش اور مغفرت کی جاتی ہے۔مگر اللہ تعالیٰ نے اس دن کی برکات سے غیر حاجیوں کو بھی محروم نہیں فرمایا: اس دن روزے کی عظیم الشان فضیلت مقرر کر کے سب کو اس دن کی فضیلت سے اپنی شان کے مطابق مستفید ہونے کا موقع عنایت فرمایا۔
اللہ رب العزت نے قرآن میں”مشھود “کا لفظ فرماکر عرفہ کے دن کی قسم اٹھائی۔(معارف القران للشیخ الکاندھلوی:
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے عرفہ (یعنی 9ذوالحجہ ) کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا ،رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:(۹ذوالحجہ کا روزہ رکھنا) ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ (مسلم)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(عرفہ کے دن کے مقابلہ میں) کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سے زیادہ بندوں کو جہنم سے نجات دیتے ہوں، حق تعالیٰ شانہ(عرفات میں وقوف کرنے والوں سے خصوصی رحمت کے ساتھ) قریب ہوتے ہیں پھر فخر کے طور پر فرماتے ہیں کہ یہ بندے کیا چاہتے ہیں؟(مسلم)
عرفہ کے دن کی فضیلت ہر شخص کو اس ملک کی تاریخ کے اعتبار سے حاصل ہوگی جس ملک میں وہ شخص موجود ہے۔جیسا کہ عیدالاضحی ہر شخص اپنے ملک کی تاریخ کے اعتبار سے کرے گا اسی طرح عرفہ بھی عیدالاضحی سے ایک دن پہلے شمار ہوگا۔
بعض لوگ عرفہ کے دن کسی ایک مقام پر اکٹھے اور جمع ہونے کو ثواب سمجھتے ہیں اور عرفات میں حاجیوں کے اجتماع کی مشابہت کرتے ہیں۔ اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں بلکہ بے بنیاد اور من گھڑت بات ہے، لہٰذا اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔
(2)قربانی کاعمل
یوم النحر یعنی 9 ذی الحجہ کادن،
قربانی ہرصاحبِ استطاعت کوکرنی چاہئیے،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ذی الحجہ کی دسویں تاریخ یعنی عید الاضحی کے دن آدم کےبیٹے کا کوئی عمل اللہ کو قربانی سے زیادہ محبوب نہیں ،اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور بالوں اور کھروں کے ساتھ (زندہ ) آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی رضا اور مقبولیت کے مقام پر پہنچ جا تا ہے پس اے خدا کے بندو دل کی پوری خوشی سے قربانیاں کیا کرو‘‘ (ترمذی
قربانی 10 ذی الحجہ کوسب سےافضل ہےباقی گیارہ اوربارہ کوبھی کیجاسکتی ہے
عشرہ ذی ا لحجہ میں بال اور ناخن کا حکم
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو ، اور تم میں سے کسی کا قربانی کا ارادہ ہوتووہ جسم کے کسی حصہ کے بال اور ناخن نہ کاٹے۔ (صحیح مسلم)
وضاحت
٭ بال اور ناخن نہ کاٹنے کا حکم صرف قربانی کرنے والے کے لیے ہے،اُس کےاہل وعیال،یااُس نےاگرکسی کو اپنی طرف سےقربانی کرنےکاوکیل بنایاہو)کویہ حکم شامل نہیں،
٭ احناف کےہاں یہ مستحب ہے فرض یا واجب نہیں،لیکن بعض فقہاء کرام کےہاں یہ حکم وجوب کےلئےہےاوراس پرعمل نہ کرنےوالاگناہ گارہوگا لہٰذااحتیاط اس حکم پرعمل کرنےمیں ہے
٭ یہ حکم قربانی کرنےوالےمرداورعورت دونوں کے لیے ہے۔
٭ اگر زیرناف بال یا ناخنوں کولئےہوئےچالیس دن یا زیادہ کاعرصہ گزراہو تو یہ حکم نہیں، بلکہ صفائی ضروری ہے
* بال اورناخن نہ کاٹنےکاتعلق قربانی سےہےعیدکےدن سےنہیں اس لئےجب تک قربانی کرنےوالے کاجانورذبح نہ ہواس حکم پرعمل پیرارہے
* اس حکم کی ابتداء ذوالحجہ کےچاندکےطلوع سےہوگی اورانتہاء قربانی کرنےوالےکےجانورکےذبح ہونےپرہوگی،
(3)تکبیرات تشریق
تکبیرات تشریق یہ ہیں:” اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُلاَاِلٰہ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ․ “
اس ماہ کےپہلےدس دنوں میں کثرت کیساتھ اللہ تعالی کاذکرکرنےکی ترغیب آئی ہےلیکن خاص کر
9ذالحجہ کی فجر سے لے کر 13 ذوالحجہ کی عصر تک پانچ دنوں میں تکبیرات تشریق کی خاص تاکید اور فضیلت ہے۔ارشادربانی ہے: وَاذْکُرُواللّٰہَ فِيْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ ،،اور یاد کرو اللہ کو گنتی کے دنوں میں۔(بقرة)
امام بخاری فرماتےہیں کہ:ان دس دنوں میں حضرت ابن عمر اور حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنھما تکبیر کہتے ہوئے بازار نکلتے اور لوگ بھی ان کے ساتھ تکبیر کہنا شروع کردیتے ‘‘
فقہاء احناف کے نزدیک صحیح ترقول کےمطابق تکبیرات تشریق 9/ذوالحجہ کی فجر سے لے کر 13/ ذوالحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہےجبکہ بعض دیگرفقہاءکےہاں تکبیرات تشریق پڑھناسنت ہے
(4)دعاء کااہتمام کرنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
’سب سے بہترین دعا عرفہ کے دن کی دعاہے اور سب سے افضل دعا جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء علیھم السلام نے کی وہ یہ ہے:لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ ،لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئی قدیر‘‘(ترمذی )اللہ تعالی ہم سب کوان مبارک دنوں سےبھرپورطریقےسےمستفیدہونےکی توفیق عطاءفرمائیں اورہمارےلئےان دنوں کو نجات کاذریعہ بنائیں
آپ کابھائی _ _ _ ابوافنانععع
 

Abdul Wahab
About the Author: Abdul Wahab Read More Articles by Abdul Wahab: 42 Articles with 36240 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.