ہائے میرا پیٹ

دوست کا منہ ایسا بنا ہوا تھا‘‘،،،جیسے کچھ لوگوں کا آجکل پانامہ لیکس کے بعد بنا ہوا ہے‘‘،،،یا یوں کہہ لیں کہ
جیسے کسی سرکاری نلکے کا منہ ہو‘‘،،،جس سے پانی کم ہوا ذیادہ آتی ہو‘‘،،،خیر ہم تو شروع سے ہی خدائی خدمت گار ہیں‘‘،،،ہم نے پوچھ لیا‘‘،،،بھائی کیا ہوا؟؟؟۔۔۔۔!انہوں نے جواب تو نہ دیابس پیٹ کی جانب اشارہ کیا‘‘،،،
ہم بولے بھائی ہوا کیا پیٹ کو‘‘،،،یہ پاکستان ریلوے یا پی آئی اے ہے جو ٹھیک ہو کے نہیں دے رہا‘‘،،،ہماری دانشورانہ گفتگو سے متاثر ہو کر وہ جھٹ سے پھٹ کے بولے‘‘،،،بھائی کچھ بھی پیٹ میں ٹکتا ہی نہیں‘‘،،،ہم بولے‘‘،،
بھائی ڈاکٹر کے پاس جاؤ‘‘،،،یا لوٹا ساتھ رکھا کرو‘‘،،،وہ بولے یار ایسی کوئی بات نہیں‘‘،،،بلکہ کوئی بھی بات ہمارے پیٹ میں ٹک کے ہی نہیں دیتی‘‘،،،ہم بولے‘‘،،،تم تو سیدھا ہماری پھوپھو یا آجکل کی اپوزیشن پر گئے ہو‘‘،،،،اس کےبھی پیٹ میں کوئی حکومتی کرپشن ٹک کے نہیں دیتی‘‘،،،روز اک نئی بریکنک نیوز بنی ہوتی ہے‘‘،،،
وہ بولے یار‘‘،،،میں اپنی امی جان پر گیا ہوں‘‘،،،جب تک میں یہاں کی بات وہاں نہ کرلوں‘‘،،،پیٹ میں حد درجے کے مروڑ اٹھتے ہیں‘‘،،،جب تک ہم بات کو نمک مرچ لگا کر کسی تک پہنچا نہ دیں‘‘،،،سکون نہیں ملتا‘‘،،،
ہم بولے ‘‘،،،یا تو آپ جرنلسٹ بن جاؤ‘‘،،،یا کسی گھٹیا سے چینل کے اینکر بن جاؤ‘‘،،،جتنی مرضی اول فول بک لینا‘‘،،،
یا کوئی پرنٹ میڈیا جوائن کرکے کالم لکھا کر ‘‘کھرا جھوٹ‘‘کے نام سے‘‘،،،وہ بولے اس سے کیا ہوگا؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
ہم بولے‘‘،،،بھائی آپ کی صحت لاجواب ہو جائے گی‘‘،،،ہو سکتا ہےتم ریسلر ہی بن جاؤ‘‘،،،وہ بولے‘‘،،،ان تمام باتوں
کا صحت سےکیا تعلق ہے‘‘،،،ہم بولے اس ملک میں تعلق ڈھونڈتے ہو‘‘،،،،اچھا یہ بتاؤ‘‘،،،یہاں استاد کو ایجوکیشن سے
کوئی تعلق ہے‘‘،،،ڈاکٹرکا علاج سے تعلق ہے‘‘،،،پولیس کا مجرم سے کوئی تعلق ہے‘‘،،،مولوی بھی نکاح پڑھا کے
بھاگ جاتا ہے‘‘،،،بعد میں ساری عمر وہ دونوں گھر کے برتن توڑتے رہتے ہیں‘‘،،،اس نے ہر بار اتنی دفعہ انکار میں گردن ہلائی‘‘،،،کہ گردن میں درد ہو گیا‘‘،،،،ہم بولے‘‘،،،جب تم ایسی نیوز لکھو گے‘‘،،،پڑھو گے‘‘،،،لوگ وقار ذکا کی طرح تمہاری روز ٹھکائی کریںگے‘‘،،،تم مار کھا کھا کے ایک دن ریسلربن ہی جاؤ گے‘‘،،،پیٹ بھی ٹھیک رہے گا‘‘،،،ہماری بات اس کی سمجھ میں نہیں آئی‘‘،،،پوری قوم کو پانامہ کا پتا چل گیا‘‘،،،مگر اسکو پیٹ ہلکا کیسے ہو گا پتانہیں چلا‘‘،،،کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا‘‘،،،،،،،،،،
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193500 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.