میں سلمان ہوں(٥٨)

ہر روز ہمیں اِ ک نئی کہانی سناتی ہے وہ
جانے کیوں ہمیں دیکھ کے اتنے بہانے بناتی ہے وہ

سلمان ندا کا سامنا نہیں کرنا چاہتا تھا‘‘،،،اس کے اندر کا انسان بہت ڈرپوک تھا‘‘،،،کیونکہ وہ لوگوں کو سمجھتاتھا‘‘،،
جانتا تھا‘‘،،،وہ ان سوالوں سے ڈرتا تھا جو اس کی ذات سے وابستہ ہوتے تھے‘‘،،،اسے ہمیشہ سے یہ یقین تھا‘‘،،،جتنا وہ لوگوں کو پڑھ پاتا تھا‘‘،،،سمجھ پاتا تھا اس کے جواب میں کوئی اسے نہیں سمجھ پاتا تھا‘‘،،،سمجھ کا یہ فرق بہت سی غلط فہمیاں پیدا کردیتا تھا‘‘،،،
وہ ادھورے سوالوں انوکھے ان دیکھے خابوں سے بہت ڈرتا تھا‘‘،،،زندگی اس کے لیے ساحل کی طوفانی موجوں کی طرح تھی‘‘،،،وہ بس اک تنکا تھا اسے طوفانی موجوں کی مرضی سے جینا تھا‘‘،،،مگر جب تک اس کی نیت صاف تھی اس کے اندر کا انسان بہت مطمئن تھا‘‘،،،زندگی نے اسے صاف لفظوں میں بہت کچھ سمجھا دیا تھا‘‘،،،جو کچھ اسکے لیے نہیں تھا وہ اس کی خواہش سے دست بردار ہو گیا تھا‘‘،،،
مگر کمزور لمحوں کی نظر ہو جانے سے وہ اب بھی ڈرتا تھا‘‘،،،مگر شاید اب بھی وقت اس کے امتحانوں سے فارغ نہیں ہوا
تھا‘‘،،،سامنے ندا بہت سے سوالوں کا مجموعہ بن کے اس کے سامنے کھڑی تھی‘‘،،،وہ اس سے نظریں نہیں ملانا چاہتا تھا‘‘،،،مگر ندا کی نظریں تیر کی طرح اسکے چہرے کا طواف کررہی تھی‘‘،،،
اماں سے بڑی باتیں ہو رہی تھی‘‘،،،کرائے دار اور مالک میں اتنی محبت میں نے بہت کم دیکھی ہے‘‘،،،ندا نے معنی خیز لہجے میں کہا‘‘،،،سلمان نے بظاہر پرسکون نظر آتے ہوئے خود کو کرسی سے بیڈ پر شفٹ کر دیا‘‘،،،ندا کرسی پر بیٹھ گئی‘‘
سلمان نے ندا کی طرف دیکھے بغیر کہا‘‘،،،بس کچھ خاص بات نہیں تھی‘‘،،،تم تو جانتی ہو جب سے میں نے ایڈوانس رینٹ دے دیا ہے‘‘،،،اب آپکی والدہ صاحبہ مجھے آلو کا پراٹھا بھی بنا دیتی ہیں‘‘،،،،
میں بہت لکی ہوں‘‘،،،سلمان‘‘،،،ندا نے اسے ٹوک دیا‘‘،،،،تم اتنے ہوشیار ہو نہیں جتنے خود کو سمجھتے ہو‘‘،،،،سلمان اثبات میں سر ہلاکے بولا اس میں کوئی شک نہیں ہے‘‘،،،میری لائف بتار ہی ہے کہ میں نا صرف کم عقل ہوں بلکہ اک ناکام انسان بھی ہوں‘‘،،،جو سب سے پیچھے رہ گیا‘‘،،،مگر اب جب کوئی مجھے یہ احساس دلاتا ہے تو مجھےکچھ ذیادہ دکھ نہیں ہوتا‘‘،،،ندا نے فیصلہ کن لہجے میں کہا‘‘،،،صرف یہ بتا دو میرا کیا قصور ہے؟،،،
میری شادی کی عمر نکلی جارہی ہے یا میں خوبصورت نہیں‘‘،،،میں اک بچےکے باپ سے شادی کیوں کروں‘‘،،،تم کیوں نہیں کرلیتے اپنے سے کچھ سال بڑی اک عام سی شکل صورت والی لڑکی سے‘‘،،،،
سلمان حیران پریشان سا ندا کو دیکھنے لگا‘‘،،،وہ بات ختم کرنے کے موڈ میں نہیں تھی‘‘،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193629 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.