اور پھر دوستی ہار گئی

دوستی اور محبت بھی کمال کی ہوتی ہیں ۔لیکن محبت جیت ہی جاتی ہے خواہ جھوٹی کیوں نہ ہو مگر دوستی سچ کا دامن پکڑ کر بھی ہار جاتی ہے۔

"آپ پہ بہت یقین تھا۔ لیکن مجھے کیا پتہ تھا آپ ہی میری جڑیں کاٹنے والے ہوں گے۔ آپ نے پہلے مجھے سیڑھی پر چڑھایا اور پھر سیڑھی کھینچ لی۔ مجھے آپ پر یہ امید نہیں تھی۔ آپ نے کا ش میرا ایک راز تو رکھ لیا ہوتا۔ اگر میں آپ کو نہیں اچھا لگتا تھا تو آپ ایک دفعہ تو کہہ دیتے کہ ہمارے دروازے پر نہ آیا کرو کیونکہ ہمارے گھر والوں کو اچھا نہیں لگتا یا مجھے اچھا نہیں لگتا۔ اگر وہ آپ کے خلاف کوئی بات کرتی تھی تو میں اس سے جھگڑ پڑتا تھا۔ آپ کو کیا پتہ میں اسے کتنا پیار کرتاتھا۔ میں نے سمجھا کہ میرے گھر والوں نے مجھ سے دھوکہ کیا لیکن مجھے کیا پتہ تھا اصل دھوکہ تو آپ نے میرے ساتھ کیا۔"
٭٭٭
بھائی جی! کیا حا ل ہے؟دوست نے رکشے سے اترتے ہوئے سلام کے بعد میرا حال چال پوچھا۔یار دیکھنا کہ اس کا کیا میسج آیا ہے۔ بھائی جی! پلیز کسی طرح ٹانگہ سڑک پر چڑھا دو۔ بھائی جی!کوئی ایسا جادو کر دو کہ میری اس کے ساتھ سیٹنگ ہو جائے۔ دوست نے حال چال پوچھنے کے بعد میرے آگے اپنی گزارشات رکھی۔ میرا دوست جو کچھ زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا۔ گھر میں بھائیوں میں سےسب سے چھوٹا تھا۔ شروع سے ہی بڑے بھائی نے اس کھیتی باڑی اور گائے، بھینسوں کی رکھوالی کے لیے منتخب کیا ہوا تھا۔ اس کے بقول بڑے بھائی نے اسے نہ کوئی دوست بنانے دیا اور نہ کوئی کھیل کا شوق پالنے دیا۔ لیکن اب بہت ہو گیا، میری بھی اپنی زندگی ہے، میرا بھی اپنی زندگی پہ کوئی حق ہے۔ لہذا فائنل بات یہ ہے کہ میں نے بھی کسی سے دوستی کرنی ہے۔ یہاں جس کو دیکھ لو، کان کو موبائل لگایا ہوتا ہے اور اپنی "دوست" سے بات کر رہا ہوتا ہے۔ بھائی جی!(آپا ایڈے ہی ماڑے ہاں،اپنی ایڈی ہی قسمت خراب ہے کہ کوئی آپا نوں لفٹ ہی نہ کرواوے گی)۔ میں نے اسے بہتیرا سمجھایا کہ یہ کچھ دن کی بات پھر دل لگی بن جاتی ہے اور پھر دل لگی دل کو لگ جاتی ہے۔ لیکن دوست جی! میں نہ مانوں کے تحت اپنی ضد پہ قائم رہے۔ تو دوست آخر دوست ہوتا ہے۔ اس نے کہا چلو ٹھیک ہے۔ ایک میسج آیا اور میں نے میسج کیا پھر ادھر سے میسج آیا۔ پھر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ دونوں فریق کچھ زیادہ ایجوکیٹڈ نہیں تھے۔اس لیے بات چیت زیادہ کالز پر ہی ہوتی تھی۔
٭٭٭
یار گھر والوں نے اچھا نہیں کیا، انہوں نے میری میڈم کو کال کی۔انہوں نے اس کے ساتھ بہت بدتمیزی کی۔ ان کو ذرا خیال نہیں آیا کہ میں اسے کتنا پسند کرتا ہوں ۔میری کتنی اس کے سا تھ دل لگی ہے۔لیکن میرے گھر والوں نے مجھے یقین دلا کے کہ ہم اس کے گھر رشتہ لے کر جائیں گے بعد میں چھری گھونپ دی۔ میں اپنی بہنوں کو کبھی معاف نہیں کرو گا۔انہوں نے اسے اتنی باتیں کی مجھے اتنا غصہ آ رہا تھا کہ جی کر رہا تھا کہ ان کو لائن میں کھڑا کرکے گولی مار دو۔یار آگے سے تمہاری میڈم نے بھی تو باتیں کی ہیں۔"اس نے کہا کہ تمہارے لڑکے کو آگ لگی ہے۔اگر تم ہمارے گھر رشتہ لیکر آؤ تو میں ہی انکار کر دو تو تمہارے گھر والوں کی کیا عزت رہے گی؟"لیکن میرے دوست اس عاشق کی طرح اپنی "میڈم" کی طرفداری کر رہے تھے، جس کے متعلق کچھ ہی دن پہلے میں نے کسی دانشور کا قول پڑھا تھا کہ جاہل اور عاشق کے ساتھ بحث کرنا فضول ہے کیونکہ دونوں کو اپنے اوپر بہت بھرم ہوتا ہے۔
٭٭٭
یار پانچ دن ہو گئے ہیں یار اس کا کوئی میسج کال نہیں آئی ہے۔ میرا دوست بڑی پریشانی کے عالم میں مجھے بتا رہا تھا۔ یار اب دل بڑا بے چین سا رہتا ہے رات کو نیند نہیں آتی۔ بار بار موبائل چیک کرتا ہوں ۔ دل کہتا ہے کہ ابھی کا ل آئے گی، مگر انتظار کی گھڑیاں لمبی ہو جاتی ہیں مگر کال نہیں آتی ہے۔یار کچھ کرو یار اسے کوئی ایسا میسج کرو کہ کہ خود کال کرے۔ میں نے اس کا نمبر بہت دفعہ ٹرائی کیا ہے مگر اس کا نمبر آف جا رہا ہے۔ میں دوست کو بولا کہ یار پریشان نہ ہو کوئی بات نہیں ، ہو سکتا ہے اس کا موبائل خراب ہو یا کوئی اور مسئلہ ہو جس کی وجہ سے اس کا نمبر بند جا رہا ہے۔ نہیں یار میرا دل نہیں لگ رہا۔
٭٭٭
کچھ دنوں بعد میرے دوست کو اس نے خود کا ل کی۔ دوست نے پوچھا کہ اتنے دن نمبر کیوں بند تھا تو وہ بولی کہ میں اپنی خالہ کے پاس گاؤں گئی ہوی تھی اور وہاں پہ سنگل نہیں آتے۔اس لیے میرا نمبر تھا۔ اچھا تو جانے سے پہلے کوئی میسج یا کال وغیرہ تو کر لیتی آپ؟وہ گھر والوں نے اچانک پروگرام بنایا تو ہم چلے آپ کو میسج یا کال کرنے کی فرست نہیں ملی۔ پھر باتیں ہوتی رہیں۔ میرے دوست کی ناراضگی اور غصہ جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔
٭٭٭
یار آج میں نے اس سے ملنے جانا ہے ۔ یار آپ میرے ساتھ چلو اس کے لیے کچھ اچھے گفٹ خریدنے ہیں ۔ہم نے بازار کا رخ کیا ۔ گفٹ والی شاپ سے دوست نے اس کے لیے لاکٹ اور اور لائٹنگ والا روز خریدا۔ میں نے سوچا کہ پہلی دفعہ کسی کو ملنے جا رہا ہے کہیں کسی مشکل کا شکار نہ ہو جائے۔ اس لیے میں بھی اس کے ساتھ ہو لیا۔ میرا دوست مجھے پارک میں چھوڑ کر اسے لینے چلا گیا۔ اس نے پہلے بتایا کہ میں بازار میں ہو، حالانکہ وہ بازار نہیں تھی، پھر بتایا کہ میں مقررہ جگہ پر پہنچ گئی ہو حالانکہ وہاں اس نام و نشاں نہیں تھا۔ کافی دیر اس کی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے میرا دوست دھوپ میں کھڑا اس کے انتظار میں پسینے سے شرا بور ہو گیا تھا۔آخر کار وہ آ گئی اور میرے دوست صاحب اسے ساتھ لیے پارک کی طرف ہو لیے۔ اس دن پانچ گھنٹے میں بلافضول پارک میں بیٹھا رہا صرف اس وجہ سے کہ میرے دوست کو کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ایک گھنٹہ گزرا، پھر دوسرا ، پھر تیسرا لیکن میڈم جی باتیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ میں نے دوست جی کو بہت کالز کی اور چلو یار بہت ٹائم ہو گیا ہے ۔ لیکن وہ کہاں سننے والے تھے۔
٭٭٭
یار تم نے جو کہا بالکل ٹھیک کہا۔ میں نے آپ کے ساتھ بالکل اچھا نہیں کیا۔ آپ مجھ پر اپنے آپ سے زیادہ یقین کرتے تھے۔ میری دوستی پر بہت مان تھا آپ کو۔ ہر بات مجھ سے شیئر کرتے تھے۔ میں نے مان لیا کہ کہ میں معافی کے قابل نہیں ہوں پر میں ایک سوال کا جواب آپ سے جاننا چاہتا ہوں۔پھر پتا چلے گا کہ آپ میرے ساتھ کتنے مخلص تھے۔ مجھ پر کتنا یقین کرتے تھے۔
٭٭٭٭
اتفاق سے میری میڈم جی سے موبائل پر بات ہو گئی۔ خیر و عافیت پوچھنے کے بعد انہوں نے پوچھا کہ آپ کا دوست کیسا ہے؟ میں نے کہا آپ کیوں اسے لائک کرتی ہیں اگر مجھ سے ہی پوچھنا ہے تو؟نہیں ایسی بات نہیں ، میں آپ کو بعد میں بتاؤں گی کہ پہلے آپ بتاؤ؟ میں نے کہا وہ جیسا بھی ہے آپ کو پسند بہت کرتا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا "اگر آپ دونوں کے گھر والوں میں سے کسی کے گھر والے نہیں مانتے تو آپ کا کیا ری ایکشن ہوگا؟کہتیں کہ میں تو صبر کر لوں گی۔ میں نے پوچھا اس کا کیا ہوگا؟اس کا پتہ نہیں کیا ہوگا۔پتہ نہیں آپ کا دوست کیسا ہے ، چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہو جاتا ہے۔ میں تو بات کرتے ہوئی ڈرتی ہوں کہ کہیں وہ ناراض نہ ہو جائے۔ ابھی کچھ دن پہلے بھی ناراض ہو گیا تھا۔
٭٭٭
تقریباً رات کے 12:30 پہ سنسان سڑک پر ایک لڑکا جس کی عمر تقریباً بیس سال ہو گی سائیکل بھگائے جا رہا تھا۔ اس نے سائیکل چلاتے ہوئے نمبر ڈائل کیا۔ رابطہ ہوا ، آگے سے بھرائی ہوئی آواز میں جواب جی بھائی جی! میں وہی ہوں۔ لڑکے نے رابطہ منقطع کر دیا اور سائیکل کی رفتار مزید بڑھا دی۔ وہ جلدی سے جلدی اپنی منزل تک پہنچنا چاہتا تھا۔
٭٭٭
نہیں بھائی جی! نہیں ! آپ بالکل ٹھیک کہتے تھے۔ عشق ، پیار محبت میں کچھ نہیں رکھا۔ مجھے آپ کا کہنا مان لینا چاہیے تھا۔ میرا دوست روتے ہوئے اپنے دردِ دل سنا رہا تھا۔ اسے موبائل نہیں بند کرنا چاہیے تھا۔ مجھے پتہ ہے اس نے جان بوجھ کر بند کیا ہے۔ بس بھائی جی! سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔ میں نے اسے سمجھایا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے موبائل کی بیٹری لو ہو گئی ہو یااس کے پاس سے کوئی گزرا ہو یا وہ اور کسی وجہ سے بات نہ جاری رکھ سکی ہو۔نہیں مجھے پتا ہے اس نے جان بوجھ کرکال بند کی ہے۔ میں نے اسے بعد میں کال کی تو اس کا نمبر آن تھا اس کونمبر پہ دو بیلز گئی اور پھر بعد میں اس کا نمبر مصروف ہو گیا۔اس کے دودون بعد عید کا دن تھا۔ میں اپنے دوست کی عید خراب نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔ میں نے کہا کچھ نہیں ہوتا یا ر ، چلو اس سے غلطی ہو گئی ، معاف کردو یار۔ "یار میں نےنہیں معاف کرنااسے۔ آپ کیوں آئے ہو اس ٹائم ، دیکھو کتنی رات ہو گئی ہے"۔ میرا دوست الٹا مجھے جھاڑنا شروع ہو گیا تھا۔
٭٭٭
رات کے ساڑھے بارہ بجے جو سنسان سڑک پہ سائیکل بھگا رہا تھا وہ کوئی اور نہیں بلکہ میں خود تھا۔ میرے دوست کے پاس بیلنس نہیں تھا اور میں نے کال کانفرنس کرکے اس کی میڈم کے ساتھ بات کروا رہا تھا۔ اچانک نا جانے کوئی بات ہوئی اوراس کی دوست نے کال بند کر دی۔ میں نے اپنے دوست کو بتایا کہ اس نے کال بند کر دی ہے۔ ساتھ ہی میرے دوست نے رابطہ منقطع کر دیا۔ میں نے اسے دوبارہ کال ملائی تو میرے کانوں نے ایسی آواز سنی کہ میرے ہوش خطا ہو گئے۔
٭٭٭
اس کی اچانک کال بند ہو جانے کے تھوڑی دیر بعد اس کا نمبر آن ہو گیا تھا ۔ میں نے اسے کال کی اور اسے بتایا کہ آپ کے کال بند کرنے کی وجہ سے میرے دوست کی آنکھوں میں آنسو آگئے ہیں ۔ دو دن کے بعد عید ہے اور آپ ہو کہ اسے ناراض کر دیا ہے۔ وہ آپ کو بہت پسند کرتا ہے ،دن ہو یارات بس ہر وقت آپ کی باتیں کرتا رہتا ہے۔ آج میڈم سے یہ بات ہوئی ، آج وہ بات ہوئی، آج میری میڈم نے یہ والا کھانا کھایا، آج ہم کہاں ملے ، آج ہم نے اکھٹے بیٹھ کر یہ کھایا۔ اس نے کہا کہ میرے موبائل کی بیٹری لو ہو گئی تھی اور موبائل بند ہو گیا تھا۔ "یہ بات جھوٹ تھی"۔ لیکن میں نے یقین کر لیا اور اپنے دوست کو یہی بتایا کہ اس کے موبائل کی بیٹری لو ہو گئی تھی۔ لیکن عید کے کچھ دنوں بعد جب میری دوست کی میڈم(اس کی فرینڈ)نے میرے دوست کو اپنے بیش قیمتی آنسو بہا کر منا لیا اور تب بتایا کہ بیٹری لو نہیں ہوی تھی بلکہ اس نے خود موبائل بند کیا تھا۔ یعنی اس نے مجھ سے جھوٹ بولا تھا۔ حالانکہ میڈم کے قول کے مطابق کہ مجھے جھوٹ بولنے والے سے بہت نفرت ہے۔
٭٭٭
میں نے جب دوبارہ کال کی تو میں نے اپنے دوست روتے ہوئے سنا۔ مجھ سے رہا نہ گیا ۔ آدھی رات کے وقت میں نے اپنا سائیکل نکالا اور اس کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔ میں جانتا تھا کہ عشق کرنا بہت آسان ہوتا ہے لیکن جب اس میں اس میں ٹھوکر ملتی ہے تو انسان کو کچھ سجھائی نہیں دیتا۔ اس کو ساری دنیا تاریک دکھائی دیتی ہے ۔جب عشق میں ٹھوکر ملتی ہے تو ایسے لگتا ہے کہ اچانک کسی نے اس کی آنکھوں کی چمک چھین لی ہے اور اسے کسی گھپ اندھیرے میں دکھیل دیا ہے۔ پھر انسان کو اللہ تعالی کی عطا کردہ بیش قیمت نعمت "زندگی" بھی بے کار لگتی ہے اور وہ سمجھتا ہے جب تک اس کا عشق اس کے ساتھ تھا تو زندگی تھی لیکن جب ٹھوکر لگی تو سب ختم ہو گیا۔اسے اب زندگی سے بھی نفرت ہو جاتی ہے۔ اس لیے میں اپنے دوست کی دلی کیفیت جانتا تھا اور اسے کوئی بھی غلط قدم اٹھانے سے باز رکھنا چاہتا تھا۔ مجھے پتہ تھا کہ ناراضگی کچھ دنوں تک ہوگی پھر صلح ہو جائے گی لیکن ان لمحوں میں دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے۔ دل انسان کو کہیں سے کہیں لے جاتا ہے۔ تو میں پہنچ گیا اپنے دوست کے پاس۔ اسے سمجھایا ،بولا کہ کچھ نہیں ہوتا ۔ نمبر ہی بند کیا نا،بہت ساری مجبوریاں بن جاتی ہیں ، یوں دل تھوڑی چھوٹا کرتے ہیں۔ تب میرا دوست کہتا تھا آپ ٹھیک کہتے تھے کہ عشق میں کچھ نہیں رکھا۔ میرے دوست نے کہا کہ :"میں نے اسے سب کچھ سمجھا تھا۔"
٭٭٭
27 جون 2017
میرے دوست نے مجھ سے کہا کہ وہ مجھے آ کر ملنا چاہتی ہے ہمارے ایریا میں تو کوئی پارک نہیں ہے۔ ریسٹورنٹس ہیں مگر ہمارا ایریا بہت چھوٹا ہے ہر دوسرا بندہ جانتا پہنچانتا ہے۔یار کوئی بندوبست کرو یار۔ میں نے بولا ٹھیک ہے۔ کچھ نا کچھ کرتے ہیں ۔ "یار آپ مجھے کچھ گھنٹوں کے لیے بیٹھک دے دو۔"میرے دوست نے مجھ سے فرمائش کر دی تھی۔ اب یہ وہ وقت تھا ایک طرف دوست کی دوستی تھی۔ دوسری طرف گھر والوں کی عزت تھی۔ اگر کسی کو پتہ چل جاتا کہ کوئی اجنبی ان کی بیٹھک میں بیٹھے ہیں تو وہ تو کہرام مچا سکتا تھا۔ تیسری طرف میری اپنی عزت کا سوال تھا۔ اگر میرے گھر والوں کو پتہ چل جاتا کہ میں نے اپنے دوست اور اس کی دوست کو اپنے گھر کے ڈرائنگ روم میں بٹھا رکھا ہے تو میرے کتنی انسلٹ ہوتی۔ ان تمام چیزوں کو بلائے طاق رکھتے ہوئے میں نے دوستی کو ترجیح دی۔میں نے انہیں اپنے ڈرائنگ روم میں دکھ سکھ کرنے کے لیے دو گھنٹے دیے۔ اس دوران میرے ابو جان کو شک ہو گیا تھا کہ جیسے بھی کرکے میں نے اپنے دوست کو بچا لیا۔ میرا دوست اور اس کی میڈم خیرو عافیت سے اپنے گھر روانہ ہو گئے۔
٭٭٭
ذاتی طور پر مجھے ایسے عشق سے نفرت تھی جس میں ایک لڑکی کو اپنے ماں باپ کو دھوکا دے کر گھر سے باہر نکلنا پڑے۔میرے دوست کی فرینڈ مجھے بالکل اچھی نہیں لگتی تھی۔ میرے دوست کا اور اس کا کوئی جوڑ نہیں تھا ۔ ان کی دوستی کے کچھ دنوں بعد اس نے میرے دوست کو بتایا تھا کہ میں کسی سے پہلے محبت کرتی تھی لیکن اس نے مجھے دھوکا دیا اور اس کی پہلے ہی شادی ہو چکی تھی۔ لیکن اب اس کو پھر سے محبت ہو گئی تھی میرے دوست سے۔ میں اپنے دوست پہ قربان جاؤ اسے کیونکہ وہ تو پہلے ہی اس پہ مر چکے تھے۔ مجھے ان کا تعلق بالکل پسند نہ تھا۔ جب میرے دوست کے گھر والوں کے ساتھ اس لڑکی نے بدتمیزی کی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ آپ کے لڑکے کو ہی آگ لگی ہے ، مجھے تو کوئی شوق نہیں ہے اس کے ساتھ شادی کرنے کا۔لیکن پھر بھی عشق سر چڑھ کر بولتا ہے۔ میرے پاگل دوست کو پھر بھی سمجھ نہ آئی کہ وہ لڑکی عزت کے قابل نہیں ہے۔
٭٭٭
جس دن اس نے میرے دوست کے گھر والوں سے بدتمیزی کی تو اس دن میری اس کے ساتھ کال پہ بات ہوئی۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میں پہلے سوئی ہوئی تھی جب اس کے گھر والوں نے کال کی ۔ پتہ نہیں وہ کیا کیا بولتے رہے مجھے سمجھ نہیں آئی۔پھر بعد میں مَیں نے ان کو کا ل کی وہ آگے سے بہت باتیں کر رہے تھے کہ تم نےہمارے لڑکے کو خراب کر دیا۔ تمہاری وجہ سے ہمارے لڑکے نے اپنی گاڑی فروخت کر دی۔ وغیرہ وغیرہ ۔ "میں نے اس کی باتیں سن کر انداز ہ لگایا کہ اب ان کی دوستی، عشق و محبت سب ختم ہو گیا ہے۔ تو میں نے اسے کچھ مزید سب بتا دیے۔ لیکن کچھ بتانا میری بہت بڑی غلطی بن گئی۔ اگلے دوست نے مجھے کہا کہ گھر والوں نے تو دھوکا دیاہی تھا مگر آپ نے کیوں دیا؟ میں نے کہا کہ میں سمجھا نہیں ، تو اس نے کہا کہ میڈم نے سب کچھ مجھے بتا دیا ہے اور کہا ہے ہمارا تعلق ختم ہونا تھا سو ہو گیا مگر آئندہ کسی دوست سے کوئی بھی بات شیئر مت کرنا۔ تمہارا دوست اچھا نہیں ہے۔ اس نے تمہاری باتیں راز نہیں رکھی ۔ " یہ سب سن کر میرا ایک رنگ آ رہا تھا اور دوسرا جا رہا تھا۔ میں مانتا ہوں کہ واقعی میں نے غلط کیا تھا۔ میں نے غلط کیا تھا مگر میرا مقصد غلط نہیں تھا ۔ میں اپنے دوست کی زندگی برباد نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔ میں جانتا تھا کہ ایسی لو سٹوری مستقبل کے لیے عبرت کا نشان بن جاتی ہے ، جس میں باتیں تو ساری پہلے ہو جاتی ہیں اور جب حقیقت میں لائف شروع ہوتی ہے تو آئے روز جھگڑے ہوتے ہیں اور علیحدگی تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔صرف اپنی خوشی کی خاطر دونوں خاندانوں کی عزت مٹی میں ملا کر بھی وہ خوش نہیں رہ پاتے ۔ اس لیے یہ سب ہونے سے پہلے ہی میں سب ختم کرنا چاہتا تھا ۔ مگر میرے دوست کی میڈم نے مجھ سے میرا دوست چھین لیا۔ اگر وہ اتنی ہی اچھی تھی کہ جب اس کو سچ بتایا تو اس کو را ز رکھ لیتی ۔ مگر جو اب راز نہیں رکھ سکی ، کل میرے دوست کے گھر کی بہو بن کر کیا راز رکھے گی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
٭٭٭
میں نے اپنے دوست سے کہا کہ "آپ نے ساری باتیں بالکل ٹھیک کی۔ میں نے آپ کو دھوکا دیا۔ میں نے آپ کی بات اس کے ساتھ کروائی۔ میں نے ہر معاملے میں آپ کی مدد کی ۔ آخر کار میں نے ہی آپ کو دھوکا دے دیا۔ آپ کو سیڑھی پر چڑھا کر نیچے سے سیڑھی کھینچ لی۔ لو مان لیا میں نے ! میں نے ایسی غلطی کی ہے جس کی کوئی معافی بھی نہیں ہے لیکن اللہ کے واسطے مجھے معاف کر دینا ۔ بس مجھے ایک سوال کا جواب دے دینا۔"آپ نے مجھے کہا تھا انسان جب غمگین ہو تو سگریٹ پینے سے غم دور ہو جاتا ہے۔ میں نے اپنی میڈم سے پوچھا کہ میں سیگریٹ پی لیا کرو تو اس نے تنگ آکر بولا ، ہا ں پیو مرو۔ تو آپ نے سگریٹ پینا شروع کر دیے ۔ عید کے دن آپ کے پاس بیٹھ کر مَیں نے بڑی محبت سے آپ کو کہا یار سگریٹ پینا چھوڑ دو۔یہ صحت کے لیے اچھی نہیں ہے ۔ اس سے بہت نقصانات ہوتے ہیں ۔ آپ کو بہت سمجھا یا ، لیکن آپ نے کہا کہ دوستی چھوٹ سکتی ہے لیکن سگریٹ نہیں۔ حالانکہ میں آپ مجھ پہ بہت زیادہ یقین رکھتے تھے۔ہر بات مجھ سے شیئر کرتے تھے۔ مجھے سب سے اچھا دوست مانتے تھے ۔میں نے کہا اگر آپ کی میڈم آپ کو سگریٹ پینے سے منع کر دے تو؟"تو پھر میں سموکنگ کرناچھوڑ دو گا۔ "دوست نے کہا۔بس وہ کچھ دن پہلے اس سے آپ کو محبت ہوئی۔ وہی آپ کا سب کچھ ہو گئی ۔ جس پہ آپ کو بہت یقین تھا ، آپ کا جگری دوست تھا ، اس کی خاطر آپ سموکنگ کرنا نہ چھوڑ سکے ۔"
مختصر یہ کہ دوست نے کہا آپ کے ساتھ جو لین دین تھا۔ وہ میں کلیئر کر دو گا۔آ ج کے بعد میں آپ کا دوست نہیں ہوں۔پھر مجھے کہنا پڑ گیا کہ اور پھر دوستی ہار گئی۔

Abdul Kabeer
About the Author: Abdul Kabeer Read More Articles by Abdul Kabeer: 25 Articles with 37895 views I'm Abdul Kabir. I'm like to write my personal life moments as well social issues... View More