بلدیاتی الیکشن! کراچی کا ووٹ پیپلز پارٹی کو کیوں ملا

شہرقائد پاکستان کا معاشی حب ہے ۔ پاکستان کو چلانے میں کراچی اپنا سب سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔کراچی کا ووٹ لینے والی پارٹی نے بھی اس کے لئے کچھ نہ کیا۔دھڑے بندی کا شکار پارٹی سے لوگ اکتا چکے تھے ۔ کراچی کے نام سے سیاست کرنے والوں نے ہمیشہ کراچی کے ووٹ کو اپنے ذاتی مفاد کی خاطر استعمال کیا ۔ کراچی کے عوام کو ہمیشہ لولی پاپ دیا گیا ۔ سہانے خواب سجائے جاتے اور کیا کرایا کچھ نہیں ۔ آج شور کیا جاتا ہے کہ ہم نہیں تو کوئی نہیں ۔

جنرل الیکشن 2018کا وقت قریب آیا تو ایک نئے نعرے کو سن کر کراچی کی عوام نے اس پارٹی کو موقع دیا اور کراچی سے اس پارٹی کے ایم ااین اے اور ایم پی اے بھی منتخب ہوئے ۔ لیکن انہوں نے صرف کراچی کے لئے باتوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ یعنی باتیں کروڑوں کی دوکان پکوڑوں کی ، زیادہ سے زیادہ اپنے لیڈر کی تصویر لے کر گھومتے رہے ۔ کراچی کے عوام نے جب کراچی کے نام سے جانے جانیوالی پارٹی کو ووٹ دیا اور نئی پارٹی کو بھی ووٹ دے کر دیکھا انہوں نے بھی کچھ نہ کیا تو کراچی کے عوام کے لئے ایک آپشن موجود تھا وہ تھا پاکستان پیپلز پارٹی ۔ چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں کراچی ڈویژن کے صدر صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے انتھک محنت کی اور تنظیم کو پورے شہر میں منظم کیا ۔ بڑی تعداد میں دوسری پارٹیوں سے دل برداشتہ کارکنوں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور بلدیاتی الیکشن 2023ء میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

کراچی میں اقلیتوں کی کثیر تعداد آباد ہے جن میں سب سے زیادہ مسیحی اور پھر ہندو برادری سمیت کئی اقلیتیں آباد ہیں ۔ کئی ایک یوسیز ایسی ہیں جہاں پر اقلیتی ووٹ فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے ۔ کراچی کی زیادہ تر اقلیت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندوں کو ووٹ دے کر کامیاب کرایا ہے ۔ پاکستان کی تمام اقلیتیں اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی اقلیتوں کے حقوق کی ضامن ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی میں شاہراہ فیصل کی چوڑائی ، فلائی اوورز ، انڈرپاسز کی تعمیر اور صحت کے شعبہ میں این ، آئی ، سی ، وی، ڈی کراچی ، ٹراما سینٹر، سندھ گورنمنٹ ہسپتال نیپا چورنگی سمیت صحت کے شعبہ میں بہت کام کیا اور جو ابھی بھی کراچی کے عوام کے لئے جاری وساری ہے ۔ کراچی کی حالیہ بارشوں میں صوبائی وزراء، سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی اور نامزد میئر کراچی مرتضٰی وہاب ، پیپلز پارٹی کراچی کے ڈسٹرکٹ کے صدور سمیتاقلیتیعہدیداران نے متاثرین بارش اور سیلاب متاثرین کے لئے بے پناہ خدمات کو سرانجام دیا۔، کراچی میں فیملی پارکوں کی ازسرنو بحالی، ٹرانسپورٹ کا بنیادی مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ جیسے کہ پیپلز بس سروس، اورینج لائن ، الیکٹرک بس ، خواتین کے لئے پنک بس سروس ۔

کراچی کے عوام باشعور ہیں ۔ عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی کراچی کے لئے دلچسپی کو پرکھا اور کراچی میں پیپلز پارٹی کے نمائندوں کو شہر کی تعمیر وترقی کے لئے دن رات کام کرتے دیکھ کربلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے نمائندوں کو ووٹ دے کر منتخب کیا ۔ آج مخالف شور کرتے ہیں کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کو ووٹ کیسے ملا ۔ پیپلز پارٹی مخالفین یہ بھول جاتے ہیں کہ عوام کام کو دیکھتی ہے باتوں سے پیٹ نہیں بھرتا ۔ کراچی کی عوام نے پیپلز پارٹی کو کراچی کے لئے کام کرتے دیکھ کر ووٹ دیا ۔ عوام جان چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی اور جماعت نہیں جو کراچی کی روشنیوں کو بحال کرسکتی ہے ۔ کراچی کے انفراسٹرکچر کو صحیح کرسکتی ہے ۔ کراچی کی عوام جان چکے ہیں کہ چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندے ہی کراچی کو جدید ترقی یافتہ شہر بناسکتے ہیں ۔ 15جون کو میئر کراچی حلف اٹھا کر شہر قائد کے لئے نئی تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں ۔ شہر کراچی ایک بار پھر روشنیوں کے شہر سے جانا جائے گا ۔

شہرقائد پاکستان کا معاشی حب ہے ۔ پاکستان کو چلانے میں کراچی اپنا سب سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔کراچی کا ووٹ لینے والی پارٹی نے بھی اس کے لئے کچھ نہ کیا۔دھڑے بندی کا شکار پارٹی سے لوگ اکتا چکے تھے ۔ کراچی کے نام سے سیاست کرنے والوں نے ہمیشہ کراچی کے ووٹ کو اپنے ذاتی مفاد کی خاطر استعمال کیا ۔ کراچی کے عوام کو ہمیشہ لولی پاپ دیا گیا ۔ سہانے خواب سجائے جاتے اور کیا کرایا کچھ نہیں ۔ آج شور کیا جاتا ہے کہ ہم نہیں تو کوئی نہیں ۔

جنرل الیکشن 2018کا وقت قریب آیا تو ایک نئے نعرے کو سن کر کراچی کی عوام نے اس پارٹی کو موقع دیا اور کراچی سے اس پارٹی کے ایم ااین اے اور ایم پی اے بھی منتخب ہوئے ۔ لیکن انہوں نے صرف کراچی کے لئے باتوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ یعنی باتیں کروڑوں کی دوکان پکوڑوں کی ، زیادہ سے زیادہ اپنے لیڈر کی تصویر لے کر گھومتے رہے ۔ کراچی کے عوام نے جب کراچی کے نام سے جانے جانیوالی پارٹی کو ووٹ دیا اور نئی پارٹی کو بھی ووٹ دے کر دیکھا انہوں نے بھی کچھ نہ کیا تو کراچی کے عوام کے لئے ایک آپشن موجود تھا وہ تھا پاکستان پیپلز پارٹی ۔ چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں کراچی ڈویژن کے صدر صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے انتھک محنت کی اور تنظیم کو پورے شہر میں منظم کیا ۔ بڑی تعداد میں دوسری پارٹیوں سے دل برداشتہ کارکنوں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور بلدیاتی الیکشن 2023ء میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

کراچی میں اقلیتوں کی کثیر تعداد آباد ہے جن میں سب سے زیادہ مسیحی اور پھر ہندو برادری سمیت کئی اقلیتیں آباد ہیں ۔ کئی ایک یوسیز ایسی ہیں جہاں پر اقلیتی ووٹ فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے ۔ کراچی کی زیادہ تر اقلیت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندوں کو ووٹ دے کر کامیاب کرایا ہے ۔ پاکستان کی تمام اقلیتیں اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی اقلیتوں کے حقوق کی ضامن ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی میں شاہراہ فیصل کی چوڑائی ، فلائی اوورز ، انڈرپاسز کی تعمیر اور صحت کے شعبہ میں این ، آئی ، سی ، وی، ڈی کراچی ، ٹراما سینٹر، سندھ گورنمنٹ ہسپتال نیپا چورنگی سمیت صحت کے شعبہ میں بہت کام کیا اور جو ابھی بھی کراچی کے عوام کے لئے جاری وساری ہے ۔ کراچی کی حالیہ بارشوں میں صوبائی وزراء، سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی اور نامزد میئر کراچی مرتضٰی وہاب ، پیپلز پارٹی کراچی کے ڈسٹرکٹ کے صدور سمیتاقلیتیعہدیداران نے متاثرین بارش اور سیلاب متاثرین کے لئے بے پناہ خدمات کو سرانجام دیا۔، کراچی میں فیملی پارکوں کی ازسرنو بحالی، ٹرانسپورٹ کا بنیادی مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ جیسے کہ پیپلز بس سروس، اورینج لائن ، الیکٹرک بس ، خواتین کے لئے پنک بس سروس ۔

کراچی کے عوام باشعور ہیں ۔ عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی کراچی کے لئے دلچسپی کو پرکھا اور کراچی میں پیپلز پارٹی کے نمائندوں کو شہر کی تعمیر وترقی کے لئے دن رات کام کرتے دیکھ کربلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے نمائندوں کو ووٹ دے کر منتخب کیا ۔ آج مخالف شور کرتے ہیں کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کو ووٹ کیسے ملا ۔ پیپلز پارٹی مخالفین یہ بھول جاتے ہیں کہ عوام کام کو دیکھتی ہے باتوں سے پیٹ نہیں بھرتا ۔ کراچی کی عوام نے پیپلز پارٹی کو کراچی کے لئے کام کرتے دیکھ کر ووٹ دیا ۔ عوام جان چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی اور جماعت نہیں جو کراچی کی روشنیوں کو بحال کرسکتی ہے ۔ کراچی کے انفراسٹرکچر کو صحیح کرسکتی ہے ۔ کراچی کی عوام جان چکے ہیں کہ چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندے ہی کراچی کو جدید ترقی یافتہ شہر بناسکتے ہیں ۔ 15جون کو میئر کراچی حلف اٹھا کر شہر قائد کے لئے نئی تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں ۔ شہر کراچی ایک بار پھر روشنیوں کے شہر سے جانا جائے گا ۔
 

Salamat Noor
About the Author: Salamat Noor Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.