|
|
شادی کیسی عورت سے کرنی چاہیے؟ کسی نے جواب دیا خوبصورت
ترین عورت سے تو کسی نے کہا ذہین ترین عورت سے کوئی شادی کے لیے سگھڑ عورت
کو ڈھونڈنے نکلا تو کسی کو عورت کی محبت نے متوجہ کیا- |
|
یہ وہ بحث ہے جو کئی صدیوں سے جاری ہے اور یہی امید ہے
کہ جب تک دنیا میں آخری مرد رہ جائے گا تب تک جاری رہے گی۔ حالیہ دنوں میں
اس بحث نے ایک نیا رخ نکال لیا ہے اور سوشل میڈيا پر ایک پوسٹ نے اس آگ کو
اور بھی بھڑکا دیا ہے وہ پوسٹ کچھ اس طرح سے تھی- |
|
یہ وہ بحث ہے جو کئی صدیوں سے جاری ہے اور یہی امید ہے
کہ جب تک دنیا میں آخری مرد رہ جائے گا تب تک جاری رہے گی۔ حالیہ دنوں میں
اس بحث نے ایک نیا رخ نکال لیا ہے اور سوشل میڈيا پر ایک پوسٹ نے اس آگ کو
اور بھی بھڑکا دیا ہے وہ پوسٹ کچھ اس طرح سے تھی- |
|
|
|
یہ پوسٹ کسی مرد نے کی
ہے |
اس پوسٹ کے حوالے سے کسی خاتون کا یہ کہنا تھا کہ یہ
پوسٹ کسی مرد نے کی ہوگی جس کو پڑھی لکھی ڈگری یافتہ عورت کے سبب تندور کی
لائن میں ہر روز کھڑے ہونا پڑتا ہوگا- |
|
روٹی بنانا جس عورت کو
نہیں آتی وہ شادی ہی نہ کرے |
اسی پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے ایک خاتون کا یہ بھی کہنا
تھا کہ اگر کسی عورت کو روٹی بنانی نہیں آتی ہے تو بہتر ہے کہ وہ شادی ہی
نہ کرے جو خود پکا کر نہ کھا سکتی ہو اور نہ ہی اپنے شوہر کو کھلا سکتی ہو
اسے کوئی حق نہیں ہے اپنے اور سسرال والوں پر بوجھ بننے کا- |
|
|
|
روٹی سے صرف
پیٹ بھرتا ہے کردار کا خالی برتن نہیں |
جب کہ اس حوالے سے کچھ خواتین کا یہ بھی خیال
تھا کہ ایک خوشگوار ازدواجی زندگی کی کامیابی کے لیے بیوی کی گرم روٹیوں سے
زيادہ ایسے رویے کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ مرد کے اچھے کردار اور بیوی کی
انڈرسٹنڈنگ سے ہوتی ہے- |
|
روٹی کا تعلیم
سے کوئی تعلق نہیں ہے |
اس حوالے سے مردوں کی رائے بھی توجہ سے خالی
نہیں ایک صارف کا اس حوالے سے یہ کہنا بالکل درست تھا کہ روٹی کا تعلیم
یافتہ اور کم تعلیم یافتہ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ ماضی میں ہماری بڑی
بوڑھیاں بہت پڑھی لکھی نہیں ہوتی تھیں مگر اس کے باوجود ایسے اوصاف سے ضرور
آراستہ ہوتی تھیں جو کہ ایک اچھے گھر کی بنیاد ہوتے تھے- |
|
جب کہ آج کی کم پڑھی لکھی عورت بھی پھوہر اور
بدزبان ہو سکتی ہے تو اس کی بنائی ہوئی گرم روٹی بھی گھر کے تناؤ کو کم
نہیں کر سکتی جبکہ ایک پڑھی لکھی عورت بھی اپنے اوصاف اور اچھی خصلت کے
باعث گھر سے باہر کی روٹی منگوا کر بھی گھر کو جنت بنا سکتی ہے- اس وجہ سے
کسی بھی عورت یا خوشگوار ازدواجی زندگی کا تعلق عورت کی تعلیم سے کرنا
زیادتی ہے - |
|
پتے کی بات
|
اس تمام بحث کے بعد یہ بات بہتر طریقے سے سمیٹی
جا سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا ہم سفر قرار
دیا ہے اور یہ سفر اسی وقت کٹ سکتا ہے جب دونوں میں باہم محبت اور احساس
موجود ہو اگر مرد گھر کے باہر کے کام مکمل تندہی اور ذمہ داری سے ادا کرتا
ہے تو عورت کی ذمہ داری گھر کے ماحول کو پرسکون رکھنا ہے- اور اگر عورت گھر
سے باہر نکل کر معاشی ذمہ داریوں میں مرد کی مددگار بن سکتی ہے تو گھر کے
اندر کے کاموں میں مرد بھی اس کا مددگار بن سکتا ہے ایک دوسرے کا احساس اور
توجہ ہی گھر کو جنت بنا سکتا ہے- |
|