کم عمر کھلاڑی کا ہراسمنٹ کے خلاف اپنے سر جی کو خط


سر جی!
مجھے نہیں پتہ کہ میری یہ کوشش آپ کو برے لگے گی یا اچھی لیکن اپنے ساتھ ہونیوالی غلط حرکات پر میں سب سے پہلے آپ کو ہی شکایت کررہا ہوں. آپ کی میری طرح چھوٹے بچے ہونگے اور جس طرح کی صورتحال کا مجھے سامنا ہے اس طرح کی صورتحال انہیں بھی پیش آسکتی ہے.

سر جی!
اپنا نام لکھنے کی مجھے ضرورت نہیں لیکن میری عمر بارہ سال ہے میرے بابا نے مجھے کھیلوں کے میدان میں تربیت کیلئے آج سے چھ ماہ قبل داخل کروایا تھا تاکہ میں کھلاڑی بن سکوں، میرے بابا دوسرے لوگوں کی طرح نہیں وہ مجھے بے حد چاہتے ہیں اور میں اپنے چار بہنوں کااکلوتا بھائی ہوں.میں نے جب اپنے بابا سے کھلاڑی بننے کیلئے کہا کہ میں نے کھیلنا ہے اور میرا داخلہ کروائیں، میری امی نے مجھے بہت کہا کہ گھر میں کمپیوٹر بھی ہے، بہنوں کیساتھ کھیلا کرو،ویسے بھی وہ تم پر جان چھڑکتی ہیں لیکن مجھے کھلاڑی بننا تھا اور میں ناراض ہوگیا جس پر میرے بابا نے میرا داخلہ یہاں پر کردیا.

کھیل کے ابتدائی دنوں سے لیکر آج تک میرے ٹریننگ والے سر بہت اچھے ہیں، ہمیشہ بچوں کی طرح ہمیں ٹریٹ کرتے ہیں، غصہ بھی کرتے ہیں، ڈانٹتے بھی ہیں لیکن پھر بتاتے ہیں کہ کس طرح کھیلنا ہے جب ٹریننگ ختم ہوتی ہے تو پھر ہمارے ٹریننگ والے سر ہمیں یہ کہہ کر جلدی گھر بھجواتے ہیں کہ گھر والوں ک پریشانی ہوگی.ساتھ میں یہ ہدایت بھی کرتے ہیں کہ سب بچے سیدھے اپنے گھر جائیں کسی سے راستے میں کچھ نہ لیں اور مجھ سمیت تمام دوسرے ٹریننگ والے سر کی باتیں مانتے ہیں.

سر جی!
یہ سلسلہ کئی ماہ سے چل رہا ہے اور ابھی مجبورا مجھے آپ کو لکھنا پڑ رہا ہے کیونکہ آپ ہی اس میں کچھ کرسکتے ہیں.نہ صرف میرے ساتھ کھیل میں بلکہ دوسرے کھیل میں بھی میرے محلے کا ایک لڑکا جو میرے ہی ساتھ جاتا ہے اس نے بھی اس طرح کی بات مجھے کی ہے.

میں جب فیلڈ میں کھیلتا ہوں تو بیشتر مرتبہ بڑے لڑکے بھی آکر کھیلنے لگتے ہیں ان کیساتھ کھیلنے میں مزہ بھی آتا ہے لیکن عجیب بات ہے کہ ان بڑے لڑکوں میں کچھ ایسے ہیں کہ کھیل کے دوران ہی مجھے اورایک اور لڑکے کو گلے ملاتے ہیں،، کبھی میرے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہیں اور اگر کوئی دیکھ لے تو پھر سر پر ہاتھ پھیرنے لگتے ہیں. سر جی! مجھے ان چیزوں سے بہت الجھن ہوتی ہے کہ میں اپنی امی کے علاوہ کسی سے گلے نہیں ملتا، مجھے عجیب لگتا ہے لیکن اس گراؤنڈ میں ایک بڑی عمر کا لڑکا آکر مجھے زبردستی گلے ملا کرتا ہے. اور میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر کہتا ہے کہ" گول مٹول خائستہ بچے دے"!

سر مجھے ان کا میرے جسم پر، چہرے پر ہاتھ پھیرنا انتہائی برا لگتا ہے اسی طرح گلے لگانا بھی انتہائی برا لگتا ہے ایک تو پسینے کی بدبو ہوتی ہے اوپر سے اس بڑے کھلاڑی کے آنکھوں میں عجیب سی وحشت ہوتی ہے جنہیں دیکھ کر مجھے ڈر بھی لگتا ہے اور میں کھیل کے دوران ان سے دور رہنے کی بھرپور کوشش کرتا ہوں.اسی طرح بعض اوقات میرا کھیل بہت اچھا ہونے کے بجائے برا ہو جاتا ہے اور میرے ٹریننگ والے سر کہتے ہیں کہ آپ تمھیں کیا ہوگیا ہے کھیل نہیں رہے لیکن انہیں کیا پتہ! کہ میرا ذہن اس چکر میں ہوتا ہے کہ بڑی عمر کے اس کھلاڑی سے دور رہوں.اور کھیل کی جانب میرا دھیان نہیں ہوتا اس باعث میرا کھیل بعض اوقات خراب ہوتا ہے.

سر جی!
اس طرح کی باتیں میں اپنے بابا کو بھی نہیں بتا سکتا. حالانکہ میں نے اپنی امی کو بتایا ہے اور یہ باتیں سن کر انہوں نے مجھے کہاکہ یہاں مت جایا کرو،گندے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں، گلی میں کھیلا کرو، لیکن میں نے یہ کہہ کر اپنی امی کو مطمئن کردیا کہ میں اب دور رہنے کی کوشش کرونگامیری امی غیر مطمئن سی تھی لیکن اس نے یہ کہا کہ دیکھ لو اگر پھر ایسا ہوا تو پھر کھیلنے کی ضرورت نہیں میں تمھارے بابا سے بات کرونگی اور تم مت جایا کرو.لیکن میں نے اپنی امی کو راضی کرلیا کہ اب اگر کچھ ہوا تو میں آپ کو بتا دونگا. مجھے نہیں پتہ کہ یہ بڑی عمر کے کھلاڑی آخر چاہتے کیا ہے، کبھی کبھار مجھے کہتے ہیں کہ ادھر اکیلے میں آؤ. لیکن میں ڈر کے مارے نہیں جاتا، کیونکہ جب سب لوگوں کے سامنے بڑا کھلاڑی اس طرح کارویہ رکھتا ہے تو پھر اکیلے میں اس کا رویہ کیسا ہوگا.

سر جی!
کھیلوں کے میدان تو خوف دور کرنے کیلئے ہوتے ہیں یہاں تو خوف کو ختم کیا جاتا ہے لیکن یہاں ان گراؤنڈز میں خوف پیدا کیا جارہا ہے.ہم جیسے کم عمر بچوں میں، اس طرح کی شکایت میرے محلے کا ایک ساتھی بھی کررہا ہے جو ایک دوسر ے کھیل میں تربیت لینے آتا ہے، ہم گلی کے دوست ہیں اسلئے ایک دوسرے کو باتیں بتاتے ہیں.میرے دوسرے ساتھی کا بھی یہی مسئلہ ہے.اس کیساتھ ٹریننگ کرنے والے چند لڑکے اس کے چہرے کو مسلتے ہیں کبھی کبھار دو انگلیوں میں گال کو پکڑ کر زور دیتے ہیں اور میرا ساتھی جب گھر میرے ساتھ جاتا ہے تو مجھے کہتا کہ آج پھرگھر والوں کو بتاؤں گا کہ میں گرا تھا کیونکہ میرے گالوں کی سرخی پر میری والدہ مجھے سے پوچھتی ہے تو میں یہ بہانہ کردیتا ہوں.

سرجی!
کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم جیسے بچوں کیلئے علیحدہ گراؤنڈ ہو، یا پھر ہمارے کھیلنے کے اوقات کار الگ ہوں جب ہم کھیل رہے ہو تو پھر بڑے کھلاڑی نہ کھیلیں جب وہ آجائیں تو ہم نکل جایا کرینگے،سب بڑے کھلاڑی ایک جیسے نہیں ان میں بہت سارے اچھے بھی ہیں لیکن یہ اچھے کھلاڑی اپنے آپ میں مگن ہوتے ہیں اور کچھ لوگ دوسروں کے پیچھے لگے ہوتے ہیں. کیا کوئی اور طریقہ کار نہیں ہوسکتا، یا پھر جب ہم کھیل رہے ہو تو بڑے کھلاڑی ہم سے دور رکھے جائیں تاکہ ہم ذہنی طور پر تیا ر ہو کر کھیلیں اور کسی قسم کے فضول خیالات ذہن میں نہ ہوں. سر جی ! آپ ان لڑکوں کو کہہ دیں کہ نماز بھی پڑھا کریں کیونکہ میری امی کہتی ہے کہ نماز بری باتوں سے بچاتی ہے.اور امید ہے کہ نماز سے یہ لوگ اچھے ہوجائیں

شکریہ

ایک کھلاڑی

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 420081 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More