خودکشی کرتے نوجوان

خودکشی ایک ایساعمل ہے جس سے انسان اپنی جان خودہی لے لیتاہے جس سے نہ صرف خاندان کی بنیادیں ہل جاتی ہیں بلکہ پورامعاشرہ ذہنی اذیت کاشکارہوجاتاہے۔خودکشی کے رجحان کوبغوردیکھاجائے تواس میں نوجوان سب سے پہلے نظرآئیں گے کچھ عرصہ سے پاکستان کے ہرکونے میں خودکشی کارجحان بڑھ رہاہے جس کی بیشترمبینہ طورپروجوہات ہیں مگرسوال یہ پیداہوتاہے کہ جس نوجوان کوایک خاندان پال پوس کراس سے امیدیں وابستہ کیے ہوتاہے اس کے یہ طرز عمل کسی طرح بھی قابل معافی نہیں ہوتے۔نوجوانوں میں اس بڑھتے ہوئے رجحان کی چندمثالیں لیں توپتہ چلے گاکہ کسی نے پسند کی لڑکی سے شادی نہ ہونے پرخودکشی کرلی ،کسی پڑھے لکھے نوجوان کونوکری نہ ملے تودلبرداشتہ ہوکراپنی جان کی بازی ہارگیا،امتحان میں فیل ہوجانے پرگھروالوں کے ڈرسے خودکشی کرنے والے ،کسی نے بیوی سے لڑائی کے بعدخودکشی کرلی توکسی نے خاوندکے بدلتے رویہ کی وجہ سے خودکشی کرلی،کسی نے سسرال کی باتوں کوبرداشت نہ کیاتوخودکشی کاآپشن چن لیا۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ اس رجحان کوروکنے کیلئے معاشرے کاہرفرداپنااپناکردارکیسے اداکرسکتاہے۔کوئی بھی شخص اگرخودکشی کرتاہے تووہ اچانک یہ عمل نہیں کرسکتے بلکہ اس کے پیچھے غصہ،عزت کامعاملہ،ڈپریشن، ناامیدی،تنہائی،چڑچڑاپن شامل ہوتے ہیں۔والدین کوچاہیے کہ اپنے بچوں کوبدلتے ہوئے رویوں بے بسی ،ناامیدی،وغیرہ پرکڑی نظررکھیں اوران کے حل کیلئے انہیں کمپنی دیں اورانہیں اپنی محبت ،شفقت اورپیارکااحساس دلاکربتائیں کہ وہ ہرحال میں ان کے ساتھ ہیں اسکے علاوہ وہ بچوں کووقت دیں اوران کی باتوں کوتوجہ سے سنیں ان کے جذبات کوسمجھ کردرپیش مسائل حل کرنے کی کوشش کریں پروفیشن سے انتخاب میں ان کی مددکریں اسکے علاوہ اساتذہ بھی بچوں کی رہنمائی کریں والدین اوراساتذہ بچوں کوغلط اورصحیح کی پہچان کرواکرانہیں زندگی کے دوران درپیش آنیوالے مسائل سے نمٹنے کیلئے رہنمائی فراہم کریں تویہ معاشرے کابہت بڑامسئلہ حل ہوسکتاہے کیونکہ زندگی فطرت کاحسن اورامانت ہے جبکہ خودکشی ایک غیرفطری عمل ہے جس میں غیرفطری طریقے سے موت کوگلے لگایاجاتاہے۔اس کے علاوہ خودکشی کیلئے استعمال کی جانیوالی گولیوں ،کالاپتھر،سپرے جیسی چیزوں پرپابندی اورسختی ہونی چاہیے کیونکہ یہ وہ عام چیزیں ہیں جن کی وجہ سے انسان فوراًخودکشی کے عمل کواپناتاہے کچھ سالوں سے کالاپتھرکی وجہ سے سینکڑوں افرادنے خاص کر عورتوں نے خودکشی کی ہے جس پرحکومت وقت کو سوچناہوگا۔اس کے علاوہ انصاف نہ ملنا بھی خودکشی وخودسوزی کاباعث بنتاہے جیسے(مظفرگڑھ کی تحصیل جتوئی کی حدود میرہزارتھانہ کے باہرایف ایس سی کی طالبہ نے اپنے اوپرپیٹرول چھڑک کرخودسوزی کرلی جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ طالبہ کالج سے پڑھ کے واپس آرہی تھی جس پرکچھ لڑکوں نے اسکے ساتھ زیادتی کی کوشش کی تواس طالبہ نے تھانہ میرہزارمیں ایف آئی آردرج کروادی جس کے بعدتفتیش کے دوران پولیس نے ہمیشہ کی طرح رویہ اپناتے ہوئے مدعی کوہی ٹارچرکرتی رہی اس کے بعدعدالت نے ملزموں کوباعزت بری کردیاکیونکہ پولیس نے ملزموں کوبے گناہ قراردے کرپرچہ ہی خارج کردیاتھاجس سے طالبہ نے دلبرداشتہ ہوکرتھانہ میرہزارکے سامنے خودسوزی کرلی اسکے بعداس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی لواحقین کے گھرآئے مگرپھربھی ملزموں کوکوئی سزانہ ملی انصاف نہ ملنے کی وجہ سے روز کئی لوگ خودکشی وخودسوزی کررہے ہیں جوہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے عمران خان نے وزیراعظم بنتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پولیس کوغیرسیاسی بنائیں گے مگرآج تک ایسانہ ہوسکا۔اگربات کریں والدین کی توآئے روز ایسے واقعات دیکھنے کوملتے ہیں جس میں بچے گھروالوں کے رویے کی وجہ سے خودکشی کرلیتے ہیں پچھلے دنوں ایک طالبعلم نے فیل ہونے کے بعدگھروالوں کے ڈرسے نہرمیں ڈوب کرجان دے دی پیار،عشق اورمحبت کی وجہ سے کئی لوگوں نے خودکشی کی ہوگی مگرمیرے ہی ایک دوست نے خودکشی کی جس کی وجہ اس کے اپنے ہی والدین تھے جب اس کے رشتے کی وجہ سے انکارکیاتواس نے باربارکہااوردھمکی بھی دی کہ میں خودکشی کرلوں گاتواسکے والدین نے کہاکہ جاؤکرلوخودکشی تو اس نے دلبرداشتہ ہوکرگلے میں پھندہ ڈال کے اس دنیاسے منہ موڑلیا۔اس کے علاوہ کچھ دن پہلے ایک لڑکے نے سوشل میڈیاپرلائیوویڈیوکے ذریعے خودکشی کی اسکابھی یہی کہناتھاکہ میرے والدین نے میری شادی کی بات نہیں مانی اس لیے میں خودکشی کررہاہوں اورمیں اپنی موت کاخودذمہ دارہوں مگرمیں یہی کہوں گاکہ کوئی قاتل ضرورہوتاہے خودکشی بے وجہ نہیں ہوتی اب ایسے لوگوں کے والدین وجہ ہیں،انصاف کانہ ملنا یااس کاپیار۔WHOکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 5000سے 7000لوگ خودکشی رہے ہیں اورعالمی ادارہ صحت ڈبلیوایچ اوکاکہناہے کہ دنیامیں ہر 40سیکنڈ میں ایک شخص خودکشی کررہاہے جوکسی جنگ یاقدرتی آفت میں مرنے والوں کی تعدادمیں سے کہیں زیادہ ہے دنیامیں جتنی بھی خودکشیاں ہوئی ہیں عالمی ادارہ نے میڈیاکواس کاذمہ دارٹھہرایاہے جہاں سیلیبریٹز کی اموات کوکوریج دینے سے مسائل بڑھ رہے ہیں ۔خودکشی کرنے والے لوگوں کی عمر15 سے44سال نوٹ کی گئی ہے جن میں مردعورت شامل ہیں آخراس قدرجانوں کے ضیاع ہونے کے باوجود معاشرتی سطح پراس کے سدباب کیلئے کچھ نہیں کیاگیا۔بی بی سی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے علاقہ تھرکی بات کریں تواس میں غربت ،بے روزگاری،ذہنی امراض،قرضوں کی عدم ادائیگی کے باعث لوگ خودکشیاں کررہے ہیں جس کی وجہ سے آئے روز خودکشی کررہے ہیں تھرمیں بھوک نے توڈیرے ڈالے تھے اب خودکشی پھن پھیلاکربیٹھ گئی ہے پچھلے دنوں سندھ کے صحرائی ضلع تھرپارکرکے گاؤں چارنورکے رہائشی کیول رام نے خودکشی کرنے سے ایک دن پہلے اپنی موت کاذمہ دارزمینداروں کوٹھہرایاکیونکہ زمینداروں نے قرضہ واپس نہ کرنے پرانکی انکے بچوں کے سامنے تذلیل کی گئی اورالٹاان سے لی گئی رقم بھی واپس کی گئی۔تھرمیں جہاں قحط سالی سے لوگوں کی جانیں جارہی ہیں وہیں قحط سے پیداہونے والی مایوسی نے رواں سال کم ازکم 50خواتین ،مردواوربچوں کوخودکشی کرنے پرمجبورکیاہے۔اس کے علاوہ پچھلے پانچ سالوں میں اب تک 366افرادنے خودکشی کی ہے اس بارے میں تھرمیں کام کرنے والی فلاحی اداروں کی رپورٹس کئی بارمنظرعام پرآچکی ہے 2012میں 24افراد نے خودکشی کی جبکہ 2017میں 74لوگوں نے خودکشی کی جس کی وجہ سے خودکشی کرنے والوں کی شرح میں اضاٖٖفہ ہوا۔تھرمیں غیرسرکاری تنظیموں نے کسانوں کی مددکررہی ہے کیونکہ تھرمیں سب سے زیادہ خودکشی کرنے والوں میں کسانوں کی تعدادزیادہ ہے ان تنظیموں نے سہولت کارکمپنیاں اپنے دفاع میں کہتی ہیں کہ وہ صرف ان لوگوں کوقرضہ دیتے ہیں جوبروقت قرضے کی ادائیگی کرسکتے ہیں غیرسرکاری تنظیم تھردیپ دودہائیوں سے مائیکروفائنینسنگ میں مددکررہی ہے۔تھرکے لوگوں کی ضرورت زیادہ ہے اورپیسہ دینے کی گنجائش کم ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں نے مائیکروفائنینسنگ کی جیسی کمپنیاں ہیں ان سب سے قرضہ لے لیاہے اوراب چکانے میں مشکلات کاسامناہے ایک خاندان کی آمدن 20,000ہے اورقرضہ 90,000لے لیاہے اس وجہ سے ذہنی دباؤ کی وجہ سے خودکشیاں بڑھ رہی ہیں حال ہی میں تھرکی قحط سالی سے اب تک 500بچے ہلاک ہوچکے ہیں جسکی وجہ سے والدین اپنے لخت جگرکومرتادیکھ کرخودکوذمہ دارٹھہراتے ہیں اورموت کوگلے لگالیتے ہیں ۔اگراسلام کے مطابق دیکھیں توخودکشی حرام ہے اورخودکشی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوسکے گاحدیث مبارکہ میں ہے کہ حضورنبی کریم ﷺ نے فرمایا پچھلے زمانے میں ایک شخص زخمی ہوگیاتواس نے دردسے تنگ آکراپنی نبض چھری سے کاٹ کے خودکشی کرلی اﷲ نے فرمایامیرے بندے نے مرنے میں جلدی کی تومیں بھی اس پرجنت کوحرام قراردیا(صحیح بخاری،VOL4،BOOK 56، NO669)۔یہ دنیاہماراامتحان ہے اوررزلٹ جنت ہوناچاہیے مگرجوآدمی خودکشی کرلیتاہے وہ دنیااورآخرت کے بڑے انعام یعنی جنت سے بھی ہاتھ دھوبیٹھتاہے اورہمیشہ اسے ایسے ہی عذاب دیاجائے گا مثلاً کسی نے پھندے سے خودکشی کی ،گولی مارکرکی توایسے ہی عذاب 70گنابڑھاکراسے ایسی سزاملتی رہے گی اسی لیے چاہے وجہ کوئی بھی ہوانسان کوہارنہیں ماننی چاہیے اورحالات کامقابلہ کرناچاہیے ۔ہماری حکومت کوبھی چاہیے کہ بے روزگاری،غربت،مہنگائی اورانصاف کے معاملے کوسلجھانے میں اقدام اٹھائیں کیوں کہ صرف خودکشی نہیں بلکہ اس کی وجہ سے خودکش بمبار بھی پیداہورہے ہیں کیونکہ جب بے روزگاری ،غربت اورناانصافی پائی جائے گی توایسے گناہ ہوتے رہیں گے جس کی ذمہ دارحکومت وقت ہے۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 196555 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.