کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہيں کر سکتا جب تک
اس میں عدل و انصاف کا نظام بخوبی رائج نہ ہو ۔قانون کی سرپرستی کے بغیر
کوئی ر یاست زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔ بدقسمتى سے ہمارے ملک کا عدالتى
نظام بہت سى پے چيدگيوں اور خاميوں کا شکار هے_ روز مره کےچهوٹے تنازعات پر
مبنی کیس اتنا طول پکڑتے ہیں کہ دہائیوں کا انتظار خود انصاف کا قاتل بن
جاتا هے حضرت عمر رض کا فرمان هے کہ" انصاف وہ ہے جو جلدی اور ہوتا هوا نظر
آئے "_ فورى اور سستے انصاف کہ لئے ضرورت اس امر کى هےکہ. ہم متبادل نظام
لے کر آئىں_
بطانيه نے جب هندوستان پر اپنا سکہ رائج کيا تو يہاں کےسخت اور پےچیدہ جرگہ
اور پنچائيتى ننظام کو alternate dispute resolution کے نام سےحکومتى دائره
کار ميں لے آئے- اسی طرح اسرى عدالتوں نےarbitrator act کے تحت arbitrators
مقرر کيے جو خاندانى تنازعات کو عدالتى کاروائى ميں پڑے بغير حل کرتے اوز
ان کا فيصلہ حتمى اور قانونى سرپرستى کا حامل هوتا_ ثالثى کونسل کا ايک
قانونى وجود قائم کيا گيا جو يونين کونسل سطح کے مسائل اور تنازعات حل کرتا
تها_ آج بهى adrs قائم ہیں لیکن درحقيقت ان کے فیصلوں کو نا تو قانونى حثيت
حاصل هے نا ان پر عمل درآمد کيليے رياستى سر پرستى ميسر ہے اور نا هى عوام
کا اعتماد ان پر قائم ہے_ دور حاضر ميں بہت سے متنازع اور انسانيت سوز
فيصلے سامنے آتے ہیں جن ميں غيرت کے نام پر قتل اور قصاصا ونى کرنا سر
فهرست هیں. گذشتہ چند سالوں میں ہم نے دیکها کہ جرگوں نے خواتين پر ووٹ
ڈالنے اور عملی سياست ميں حصہ نا لىنے جیسے قابل مذمت فيصلے کئے جو آئین
اور قانون کى سراسر خلاف ورزى هيں_ حکومت پاکستان کو چاهئے کہ ان وجوهات کا
سد باب کرنے کےلے جو عوام کے اعتماد کے لے زہر قاتل ہیں عملی اقدامات
اٹهائے _ alternate dispute resolution کو قانونى اور آئينى سرپرستى ميں
لانے کےلے آئين ميں ترميم اور قانون سازى کرے _ جرگوں اور پنچائتوں کے لے
نیا نظام مرتب کرے اور نئے قانونى نقطے وضع کرے _ تا كہ فورى اور سستے
انصاف کےلے اے ڈی آرز میں موجود خاميوں کو ختم کىا جا سکے_ان کى حدود و
قيود وضع کى جا ئىں_ راقم الحروف کى رآئے کے مطابق جرگوں اور پنچائیت کى
رکنيت کےلے قابليت مقرر کى جائے اور اس کے لئے شارٹ کورسز وغيره رکهے جائیں
جن ميں قانون اور شرعيت سے آ گاہی دى جائے_ اسى طرح ايک ايک نشست وکيل اور
قانونى ماهر کے لے مختص کى جائے اور ايک خصوصى نشست امام مسجد يا شرعيت سے
آگاهى رکهنے والے کےلے مختص کى جائے _تا کہ جرگے کو قانونى شرعى اور رياستى
اعتماد اور نمائندگى حاصل هو اور اس کے فيصلے عوام کےلے مؤثر ثابت ہوں_
ملک خداداد کے معرض وجود ميں آنے سے اب تک هم نے ديکها کہ اے ڈی آرز ہمیشہ
وڈیرے چوہدریوں اور قبائل سرداروں کے زیر اثر رہے ان کے فيصلہ ساز وه لوگ
رہے جو قانون اور شرعيت سے نا بلد اور غرور وطاقت کے نشے میں بدمست رہے _ليکن
اگر مؤثر تبديليوں کے ذريعے رياستدان انہیں اپنے رياستى فوائد کے لے
استعمال کريں تو يه عدل و انصاف کےلے کار آمد ثابت هوسکتے ہیں_ کچه عجب
نہیں کہ وہ غريب جووکلا گردى کا شکار ہے , کیس کی بهارى فيسيں دينے سے قاصر
ہے , عدالتوں کے لمبے چکر کاٹنے سے پریشان ہے عدالتى آزمائش سے گزرے بغير
سکون سے سستا اور فورى انصاف حاصل کر سکے_
نوجوان فضلا اور قانون کے طلبا و طالبات کےلے بھی امید کاپہلو یہ ہو گا کہ
ان کوان کى رضا کارانه نشست دى جائے جس کے ذريعے وہ نصابى اور پیشہ وارانہ
تربيت حاصل کر سکيں گے اور قاضى وکيل يامفتى بننے کے ساته عملى قابليت سے
ہمکنار ہو سکیں گے_ بلا شبہ نوجوان همارا کل ہیں اور کل آج سے بہتر هو گا
ان شآ ءالله
جبر کا موسم کب بدلے گا
جب هم بدليں گے تب بدلے گا# |