"میرا جسم میری مرضی"

ہمارا جسم اللہ کی امانت ہے اور اس جسم کا استعمال اللہ کی خوشنودی کے لیے ہی استعمال ہونا چاہیے۔ ہوس پرستی اور جنسی تحریکات شیطانی ترغیبات ہیں جسم شیطان کی عطا نہیں جسے شیطانی کاموں کے لیے استعمال کیاجاءے۔ یہ اللہ کی امانت ہے اور اللہ اس کا حساب ضرور لے گا

آجکل ایک نیا پروپیگنڈا ہمارے سماجی روایات اور اسلامی معاشرتی تہذیب کے خلاف شروع کیا گیا ہے جس میں عورتوں کو جنسی اور نفسانی ترغیب دلانے اور مغربی نام نہاد آزادی کی تحریک کو پروان چڑھانے کے لیے شروع کیا گیا ہے جس میں یہ نعرہ جو بظاہر بے ضرر دکھائی دیتا ہے کہ "میرا جسم میری مرضی" جو کہ اندر سے ایک شیطانی انقلاب کی تبلیغ ہے۔ مغرب اور مغرب سے متاثر لوگ جو کہ اپنے مغربی آقاوں کے ٹارگیٹٹ ایجنڈآ سیٹنگننز کو ہمارے ملک عزیز میں لاگو کرنے میں دن رات کوشاں ہیں انہیں اپنی ان گندے تحریکوں کو پروان چڑھانے کے لیے ہمارے ہی سماج میں کچھ عناصر مہیا ہوجاتے ہیں جو ان کے نام نہاد حقوق کے نعروں سے متاثر ہوجاتے ہیں اور بلا سوچے سمجھے ان کے مکارانہ مقاصد کے لیے آلاکار بن جاتے ہیں۔ ہمارے انسانی حقوق کے کام کرنے والی خواتین صرف ذاتی تشہیر اور ڈالرز کے حصول کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں اور مغربی حیوانی سماجی سٹرکچر سے متاثر ہو کر خود نفس پرستی اور شہوت پرستی کی لعنتوں میں گرفتار ہیں۔ یہ لوگ ان کالے گندے اور حیا سوز کاموں میں پڑ کر اپنا منہ کالا کرچکی ہیں اور اپنے آقاوں کی اصل ٹارگٹس جو کہ اسلامی معاشروں میں گندگی پھیلانا اور غیرت اور حیا جو مسلمان کی اصل طاقت ہے اسے نیست و نابوت کرنے پرمصر ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ہمارے سماج میں سماجی روا داری نہیں ہے اور ہمارے ہاں قانون اور انصاف بند الماریوں میں گرفتار ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ہمارے یہاں انصاف صرف پیسے اور طاقت والوں کو ہی حاصل ہے غریب اور عام لوگوں کے لیے صرف ذلت اور نا انصافی ہے۔ ایسے میں خواتین کو جو حقوق اسلام نے متعین کیے ہوئے ہیں جہالت اور ناعلمی کی وجہ سے حاصل نہیں ہیں۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور مکمل آئین ہے جس میں مرد ہو یا عورت سب کے لیے اپنے اپنے حقوق متعین ہیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ حقوق ہمارے معاشروں میں مفقود ہیں۔ اسی وجہ سے مغرب کے ان آلاکاروں کو موقع مل جاتا ہے کہ وہ انصاف اور خواتین کے حقوق کے نام پر ہمارے سماجی روایات اور اسلامی قوانین پر کھلم کھلا وار کرے۔ اور ہم ہیں کہ اس سیلاب کو نہ روکنے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں اور نہ ہم خود اسلام کے عطا کردہ ان حقوق کو اپنے گھروں اور معاشروں میں مہیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ میرا جسم میری مرضی ایک انتہائی خطرناک آلا ہے جسے آجکل سوشل میڈیا کے زریعے بہت تیزی کے ساتھ پھیلایا جارہا ہے۔ ہم مسلمان ہیں ہمارا جسم اللہ کی امانت ہے اور اس جسم کا استعمال اللہ کی خوشنودی کے لیے ہی استعمال ہونا چاہیے۔ ہوس پرستی اور جنسی تحریکات شیطانی ترغیبات ہیں جسم شیطان کی عطا نہیں جسے شیطانی کاموں کے لیے استعمال کیاجاءے۔ یہ اللہ کی امانت ہے اور اللہ اس کا حساب ضرور لے گا۔ ہمیں چاہیے کہ مغرب کی خواتین کا حال معلوم کرے۔ مغرب کی خواتین صرف ایک ٹشو پیپر ہیں۔ جسے استعمال کیا اور پھینک دیا۔ مغرب کا معاشرہ ایک حیوانی معاشرہ ہے جس کا جہاں دل کیا غلط کاری کی اور چل دیا۔ انسانوں اور حیوانوں میں صرف یہی فرق ہے کہ انسانوں کے خاندان اور نسلوں کا پتا ہوتا ہے باپ اور ماں کا پتا ہوتا ہے۔ جبکہ حیوانوں میں ایسا نہیں ہے۔ اور یہی حال مغرب میں بھی ہے۔ نفسانی اور جنسی بے لگامی جہاں بھی ہیں وہاں خطرناک حد تک زندگی سے مایوسی اور بےمقصدیت کی گٹھا ہے اسی وجہ سے خود کُشیاں عام ہیں ۔ یہی وجہ ہے ان معاشروں میں جو لوگ اسلام کی طرف راغب اور مائل ہوئے وہ بہت خوش اورپرسکون نظر آتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ مغرب اور مغرب ذدوں کی ایک تحریکات اور ترغیبات سے منہ موڑ کررہے اور اپنا جسم جو کہ اللہ کی عطا اور امانت ہے اسے اللہ اور گھر والوں کی خوشی اور خوشنودی کے لیے صرف کرے۔ اللہ ہمیں اور ہماری خواتین کو مغرب ذدوں کے ان گندے اور حیا سوز تحریکوں سے محفوظ رکھے آمین۔

habib ganchvi
About the Author: habib ganchvi Read More Articles by habib ganchvi: 23 Articles with 21296 views i am a media practitioner. and working in electronic media . i love to write on current affairs and social issues.. .. View More