خواتین مردوں کے مقابلے میں کم اجرت ہرگز قبول نہ کریں

image
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جورجیوا نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی خواتین مردوں کے مقابلے میں کم اجرت پر کام کرلیتی ہیں حالانکہ انہیں کم اجرت پر ہرگز رضامند نہیں ہونا چاہیے۔

اُن کا کہنا ہے کہ سوویت دور میں انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا لیکن اس وقت تک یہ نہیں جانتی تھیں کہ جس اجرت کا انہوں نے مطالبہ کیا وہ اس سے زیادہ کی حق دار تھیں۔

انہوں نے دور حاضر کی خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ کبھی بھی اپنے مرد ساتھیوں سے کم معاوضہ قبول نہ کریں۔

آئی ایم ایف نے منگل کو جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بلا معاوضہ کام معاشی سرگرمیوں کا ایک خاص حصہ ہے جو بے مقصد ہے مگر خواتین اس کا شکار ہو رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق خواتین سے مردوں کے مقابلے میں ہر روز دو گھنٹے زیادہ کام لیا جاتا ہے۔ دنیا کے نہایت خوشحال ملکوں میں بھی خواتین مردوں کے مقابلے میں کم سے کم 20 فی صد زیادہ کام کرتی ہیں اور وہ بھی کم اجرت پر۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دنیا بھر کی حکومتوں کو ناصرف انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے بلکہ انہیں پانی، بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق بچوں اور گھر کے بزرگوں کی دیکھ بھال جیسی خدمات کی فراہمی اور تعلیم کے مواقع کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے خواتین کو بلا اجرت کاموں کے بجائے زیادہ سے زیادہ اجرت والے کام دیے جانا چاہئیں۔

رپورٹ میں مشورہ دیا گیا ہے کہ معاشی طور پر مضبوط دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں خواتین کے لیے خاندانی دوستانہ پالیسیاں ترتیب دی جانی چاہئیں جیسے خاندانی فرائض کی ادائیگی کے لیے سالانہ چھٹیاں اور تنخواہ دار خواتین کو ٹیکس میں رعایت ملنی چاہئے۔ لیبر مارکیٹ میں خواتین کی صلاحیت کو بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جانے چاہیئں جبکہ کام کے اوقات میں لچک کو بھی فروغ دیا جانا چاہیے۔

لیکن جب ایک نوجوان خاتون نے کرسٹالینا جورجیوا سے یہ پوچھا کہ ایک خاتون کس طرح پیشہ ورانہ کامیابی حاصل کرسکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو اہل بننا اور زیادہ پُر اعتماد ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ نجی کمپنیوں میں خواتین کی خدمات حاصل کرنے کے لیے کوٹہ مختص کرنا کوئی مناسب حل نہیں لیکن یہ حقیقت پسندانہ ہے کیونکہ اس سے کام کی جگہ پر صنفی مساوات کو فروغ ملتا ہے۔

News Source : VOA URDU

You May Also Like :
مزید