فرانس میں نقاب پر پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے: اقوام متحدہ

image
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے فرانس میں نقاب پر پابندی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔ 2012 میں اقوام متحدہ نے اپنے تاریخی فیصلے مکمل حجاب کی حمایت کرتے ہوئے فرانس کو حکم دیا تھا کہ وہ نقاب کرنے کے جرم سزا پانے والی خواتین کا ازالہ کرے۔ کمیٹی کے بیان کے مطابقفرانس 2012 میں نقاب پر لگائی گئی پابندی کے کیس کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا جس کے بعد اسے اس حوالے سے کی گئی قانون سازی پر دوبارہ غور کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

مختلف ملکوں کی جانب سے سول و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی پاسداری کے آزاد ماہرین پر مشتمل پینل کا کہنا ہے کہ فرانس کے پاس اس معاملے پر اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے جواب دینے کے لیے 180 دن تھے۔ کمیٹی کے مطابق فرانس اس بات پر اسے قائل کرنے میں ناکام رہا کہ نقاب پر پابندی سیکیورٹی اور معاشرتی وجوہات کی وجہ سے ضروری ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس پابندی کے ذریعے خواتین کو گھروں تک محدود کرنے اور انہیں عوامی مقامات پر جانے سے روکنے سے خواتین کو تحفظ فراہم ہونے کے بجائے ان پر مختلف اثرات ہو سکتے ہیں , کمیٹی کے سربراہ یووال شانے کا کہنا ہے کہ وہ اور پینل کے 18 ارکان اس پابندی کو جبر سمجھتے ہیں۔ ضرور پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ کیس کا ماسٹر مائنڈ اسلم مسعود جدہ میں گرفتار یادرہےکہ 2010 میں فرانس کی جانب سے نقاب کے خلاف ایک قانون لاگو کیا گیا تھا جس کے تحت عوامی مقامات پر کوئی بھی کسی بھی قسم کے کپڑے سے اپنا چہرہ نہیں ڈھانپ سکتا تھا۔فرانس میں مسلمانوں کی آبادی 50 لاکھ کے لگ بھگ ہے اور وہاں اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو 170 ڈالر تک کا جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ,یورپ کے دیگر ممالک یعنی ڈنمارک، آسٹریا اور بیلجئم میں بھی نقاب پر اسی طرح کی پابندی عائد ہے۔

You May Also Like :
مزید