خواتین میں چھاتی کا سرطان بڑھتا جارہا ہے آئے روز ایسے کیسز سامنے رہے ہیں جن سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ خواتین اپنی جسمانی تبدیلیوں کی طرف توجہ نہیں دیتی یا پھر وہ شرم کی وجہ سے کسی سے کہہ نہیں پاتیں اور یوں ان کی تکلیف اندر ہی اندر بڑھ جاتی ہے اور اس مرض کو ناقابلِ علاج بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر نو میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر کا خطرہ لاحق ہے جس کی بڑی وجہ صحیح وقت پر اس کی تشخیص نہ کرنا ہے۔
عالمی بریسٹ اینڈ آنکوپلاسٹک سرجن جوانا فرینکس اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ:
'' خواتین کو چاہئیے کہ وہ لازمی ہر ہفتے اپنے جسم کا معائنہ کریں اور جس جگہ وہ کسی بھی قسم کی کوئی تبدیلی دیکھیں اس پر نظر رکھیں۔
خصوصاً بغل سے پسلیوں تک، چھاتی کے سائز سے لے کر ان کے ابھار تک تمام تر چیزوں پر غور کریں۔ اگر آپ کو کہیں بھی کوئی گٹھلی یا اضافی ابھار نظر آئے فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ بریسٹ کینسر کی علامت میں سے ایک ہے۔
معائنہ کیسے کریں؟
برطانوی محکمۂ صحت این ایچ ایس سے بریسٹ کینسر کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ خواتین اپنی چھاتیوں کا معائنہ کیسے کریں؟
جس کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ:
'' بازو اپنے پہلو پر رکھ کر اور پھر انہیں اوپر اٹھا کر دونوں طریقوں سے چھاتیوں کا بغور جائزہ لیں اس کے بعد چھاتی کو چھو کر دیکھیں۔ ایسا کرتے وقت اس اس جگہ کو چھوئیں جہاں چھاتی کا ٹشو ہے، بشمول بغلوں میں اور ہنسلی کی ہڈی (کالر بون) تک کسی قسم کی کوئی بھی تبدیلی ہو فوراً نوٹ کریں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں''۔
کس قسم کی تبدیلی
؟
اس حوالے سے ماہرِ نسوانیات ڈاکٹر عائشہ کہتی ہیں:
جب آپ کو یہ تمام چیزیں واضح ہونے لگیں تو سمجھ لیں کہ بریسٹ کینسر تشخیص ہوچکا ہے۔
جلد کے دیکھنے اور چھونے میں تبدیلی، جیسے کھنچاؤ یا گڑھا پڑنا، چھاتی یا بغل میں ایک نیا گومڑ، گلٹی یا ابھرا ہوا حصہ جو دوسری چھاتی کے اسی حصے سے مختلف ہو، نپل سے دودھ کے علاوہ کسی اور مواد کا اخراج، نپل سے خون بہنا۔
ڈاکٹرز اور ماہرین کے مطابق مندرجہ بالا علامات نظر آنے پر اپنا میموگرام کروالیں تاکہ بریسٹ کینسر سے متعلق مکمل جان سکیں۔
نوٹ : یہ ایک عام معلومات ہے مزید معلومات کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔