خارش ہونے یا جسم پر زرد خراشیں آنے کو ہی الرجی نہیں کہا جاتا بلکہ الرجی کی کئی اوراقسام بھی ہوتی ہیں اوریہ کئی اور مختلف طریقوں سے بھی جسم کو متاثر کرسکتی ہے۔
کچھ لوگوں کو صابن سے الرجی ہوتی ہے تو جیسے ہی وہ صابن استعمال کرلیں تو ان کو چھیکیں آجاتی ہیں، اسی طرح کئی اور بھی چیزیں ہیں، کچھ کو دھول مٹی کی الرجی ہوجاتی ہے اور ان کو دھول مٹی سے چھینکیں آنے لگ جاتی ہیں، ایسے ہی الرجی مختلف طریقوں اورمختلف چیزوں سے ہوجاتی ہے۔
بعض لوگوں کو گرمی سے بھی الرجی ہوجاتی ہے اور سانس کے مسائل کا خدشہ رہتا ہے، کبھی سانس پھول جاتی ہے، کبھی رک کر آتی ہے، یا کبھی سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے اور الرجی میں لوگوں کو بخار بھی ہوجاتا ہے، یہ تمام تو عام باتیں ہیں۔
کورونا وائرس میں بھی سانس کے مسائل بڑھ جاتے ہیں اور لوگ یہ سمجھ ہی نہیں پارہے کہ گرمی کی الرجی سے سانس کی بندش ہورہی ہے یا پھر انھیں کورونا ہوگیا ہے۔ یہ چند ایک ایسی عام باتیں ہیں جن کے بارے میں آگہی ہماری اور آپ کی صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔
٭ گرمی کی الرجی سے سانس رک ضرور جاتا ہے لیکن خدانخواستہ جان لیوہ نہیں ہوتا بلکہ کچھ دیر کے لئے ہوتا ہے اور پانی وغیرہ پینے سے ٹھنڈی ہوا کے ملنے سے وہ ٹھیک ہوجاتا ہے، لو کی وجہ سے بھی اکثر ہوجاتا ہے لیکن کیونکہ آم اور کچی کیری کا موسم ہوتا ہے تو اس کا شربت پینے سے بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔
٭ کورونا وائرس میں سانس کے مسائل بلکل مختلف ہیں، اس میں اتنی شدت سے سانس کی نالی بند ہوتی ہوئی، سانس اندر کی جانب جاتا محسوس ہوتا ہے کہ انسان کے اعضاء کام کرنے بند ہوجاتے ہیں، یہی نہیں حرکتِ قلب بھی اسی وجہ سے رک جاتی ہے۔ شروعات میں تکلیف کم ہوتی ہے لیکن پانی پینے اور ہوا میں بیٹھنے سے یہ کم نہیں ہوتی، بتدریج یہ بڑھتی جاتی ہے۔
یہ ایک عام فرق ہے کہ اگر آپ کو اس طرح کی تکلیف ہے جو ختم نہیں ہورہی اپنے معالج سے رابطہ کریں کیونکہ کورونا سے حرکتِ قلب بھی بند ہوجاتی ہے۔