دیکھنی ہے تہذیب تو غریب کا گھر دیکھ
ابھرتے ہوئے سورج کو فلک پہ ذرا دیکھ
پھٹا ہو ا دوپٹہ ، اور کچھ نہیں پاس
پھر بھی سر ان کا ڈھانپا ہو ا دیکھ
مایوسی میں چھپی غربت کے سائے میں
گزرتی ہے زندگی کیسے یہ ذر ا دیکھ
تجھے کہاں قدر اپنی تہذیب کی عامر
غریب کی جھونپڑی میں ذرا آ کر دیکھ