Add Poetry

زندگی میں بھی زندگی نہ رہے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

زندگی میں بھی زندگی نہ رہے
" عشق مرشد یہ بے بسی نہ رہے"

"سانس ٹوٹے مگر تھمی نہ رہے"
پھر بھی ممکن ہے زندگی نہ رہے

تیری یادوں کے آسماں پہ ابھی
چاند تاروں کی اب کمی نہ رہے

دل کی حدت سے آؤ پگھلا لیں
برف ہجرت کی یہ جمی نہ رہے

میری آنکھوں میں تازگی نہ رہی
نغمے ہونٹوں پہ شبنمی نہ رہے

چاند تارے سجائیں گر محفل
شب کے ہونٹوں پہ خامشی نہ رہے

کیا کروں گی میں ان ستاروں کا
چاند میں بھی جو چاندنی نہ رہے

جب سے پتھر کے ہو گئے ہیں ہم
میرے کوچے میں آدمی نہ رہے

تیری آنکھوں سے آنکھ مل جائے
سچ تو یہ ہے کہ بے بسی نہ رہے-

وشمہ میں تو یہ چاہتی ہوں سدا
میری دشمن سے دشمنی نہ رہے

Rate it:
Views: 214
13 Jan, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets