آرہی ہوں دوستو پھر میں نئی رفتار سے
جانے کس صحرا سے ہے تم نے پکارا پیار سے
پھیر لوں آنکھیں چمن سے کس طرح ممکن ہے یہ
میرا تو رشتہ ہے دیکھو چھاؤں سے ، اشجار سے
یاد ہے نا آپ کو وہ شام کا پچھلا پہر
میں جدا جب ہو گئی تھی حاشیہ بردار سے
اب محبت کی کہانی لب پہ آئی ہے تو کیوں
ہر کوئی بدظن ہے دیکھو پھر مرے کردار سے
دیکھ جا آ کر شکستِ عشق کی تصویر کو
کٹ رہی ہے زندگی یہ تیر سے ، تلوار سے
رنج و غم کو کاغذوں پہ یوں بنایا ہے کہ اب
میرا چہرہ کٹ گیا ہے درد کی پرکار سے
زخمی زخمی رات ہے اور چاند بھی تنہا یہاں
میں بھی وشمہ جا رہی ہوں محفلِ اغیار سے