کبھی تو وقت ٹھیرا ہوگا ، جو تم ملے
یا محبت کی اوس گری ہوگی، جو تم ملے
یا جھومتی فضائوں نے چھوا ہوگا، جو تم ملے
وقت کی اس اُلجھی پہیلی میں بات ہوگی، جو تم ملے
دھیمی سی دل کی دھڑکن میں کچھ تو تھا، جو تم ملے
تیری پلکوں کے اشارے کچھ تو کہہ رہے ہیں، جو تم ملے
کچھ تو جوڑ رہا تھا تیرا دل میرے دل کو، جو تم ملے
اب تم ہی بتائو نندنی ان اشاروں کی پہیلیاں
یہ سازش ہے یا اتفاق ہمارے ساتھ، جو تم ملے