Add Poetry

جمہوریت کے میلے

Poet: ZeeshanQureshi By: Zeeshan Qureshi, Melbourne

اپنے بزرگ چھوڑے،اپنے رواج توڑے۔ غیروں کے کھیل کھیلے
شہروں میں آج میرے کیا خوب سج رہے ہیں جمہوریت کے میلے

ہر سمت چھا رہی ہیں افلاس کی گھٹائیں، ہم دکھ اُٹھا ئے اپنا اب کس گلی کو جائیں
گھر میں میرے وطن کے فاقے چلےہیں یارو ، شہروں میں چل رہے ہیں جمہوریت کے میلے

جن محلوں کو نبیؐ نے پاؤں سے اپنے روندا وہ محل پھر ہیں روشن ،تاریک اپنی راتیں
گلیوں کی تاریکی میں فاقوں کی سِسکیاں ہیں محلوں میں پل رہے ہیں جمہوریت کے میلے

آقاؐ نے جو بنائی وہ پہچان مٹاتے ہیں، سُوریؒ اور ایوبیؒ کےہم نام مٹاتے ہیں
اپنوں سے دل ہیں خالی، ویران اِن دلوں میں بس آج چل رہے ہیں جمہوریت کے میلے

رستہ تو غیر کا تھا، دِکھنے میں تو سہی تھا، کیوں اپنا رستہ چھوڑا، اپنوں سے منہ کیوں موڑا
اب اِس ہجوم میں ہیں ہم رہ گئے اکیلے ، ہر سمت چل رہے ہیں جمہوریت کے میلے

ہم کو بچانے کے بھی کُچھ اہتمام ہوتے، انسان ہم نا ہوتے ، کوئی نظام ہوتے
حیران سے کھڑے ہیں ہم تنہا اور اکیلے، سنگ اُن کے چل رہے ہیں جمہوریت کے میلے

سالوں کی مسافت میں دُکھ کتنے ہم نے جھیلے، اب بھی جو نا سمجھے تو رہ جاؤ گے اکیلے
اپنی طرف بسے گا اپنا نظام کوئی ، اُس سمت بس رہے ہیں جمہوریت کے میلے

اِن میلوں ٹھیلوں میں کُچھ اپنا نشان بھی ہو، آئین سے مقدّس اپنا قرآن بھی ہو
پہچان اپنی کھوجوں خواہش ہے اپنے اندر، باہر تو چل رہے ہیں جمہوریت کے میلے

Rate it:
Views: 356
29 Aug, 2017
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets