Add Poetry

سوچنا روح میں کانٹے سے بچھائے رکھنا

Poet: Anwar Masood By: Nabeel, khi
Sochna Rooh Mein Kantay Se Bichaya Rakhna

سوچنا روح میں کانٹے سے بچھائے رکھنا
یہ بھی کیا سانس کی تلوار بنائے رکھنا

اب تو یہ رسم ہے خوشبو کے قصیدے پڑھنا
پھول گلدان میں کاغذ کے سجائے رکھنا

تیرگی ٹوٹ پڑے بھی تو برا مت کہیو
ہو سکے گر تو چراغوں کو جلائے رکھنا

راہ میں بھیڑ بھی پڑتی ہے ابھی سے سن لو
ہاتھ سے ہاتھ ملا ہے تو ملائے رکھنا

کتنا آسان ہے تائید کی خو کر لینا
کتنا دشوار ہے اپنی کوئی رائے رکھنا

کوئی تخلیق بھی تکمیل نہ پائے مری
نظم لکھ لوں تو مجھے نام نہ آئے رکھنا

اپنی پرچھائیں سے منہ موڑ نہ لینا انورؔ
تم اسے آج بھی باتوں میں لگائے رکھنا

Rate it:
Views: 1099
23 Nov, 2016
Related Tags on Anwar Masood Poetry
Load More Tags
More Anwar Masood Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets