میں نے موسم کے سبھی رنگوں میں ڈھونڈا ہے مگر
کہ تیرا رنگ ہر ایک رنگ پے غالب آیا
میرے نے ہر یاد کے آنگن میں تجھے ڈھونڈا ہے
کہ تیری یاد کے اسرار بھی اک جہد ہی ہے
میں نے سنسان نگاہوں میں چمک دیکھی ہے
کہ میں احساس کا قیدی ، کہ میں پابند خیال
میں نے جذبات کے جگنو کی چمک دیکھی ہے
کہ وہ قابل ہے خیالوں میں اجالوں کے لئے
تیری تصویر خیالوں میں جہاں تک پائی
کہ وہاں تک سبھی افکار ، مگر سب "فانی "