گستاخ کہہ رہا ہے اپنے دل کا فسانہ
تیرے حسن کی سادگی میں کھو گیا ہے دل دیوانہ
زوقِ نظر ہے مجھ میں بس اتنی سی التجا ہے
ہو وقت کبھی میسر ملنے کو ہم سے آنا
تو شہنشاہِ زمانہ میں مضطرب فقیر
ممکن ہو سکے اگر تو نظرَ کرم ہم پہ فرمانہ
تم رہتے ہو میرے دل میں بس اتنا ہی کافی ہے
کبھی فرصت ملے جو تجھ کو میرے خوابوں میں آجانا
کرنا نہ اندیشہ تم زمانے کی بے رُخی کا اے زارا
ذوقِ نظر میں میری تم پارسا ہو جاناں