میرے دل میں وہ ٹھکانہ ڈھونڈتا ہے
مجھ سے پیار کرنے کا بہانہ ڈھونڈتاہے
دل کا پنچھی کب سے آزاد پھرتا ہے
اب یہ بھی کوئی آشیانہ ڈھوندتا ہے
جب سارا دن ان کےساتھ گزرتا تھا
دل ناداں پھروہ زمانہ ڈھونڈتا ہے
کبھٰی گلیوں میں کبھی بازاروں میں
ًمیرا دل اسےروزانہ ڈھونڈتا ہے
پرندہ خود اس کی تلاش میں جاتاہے
پنچھی کو کبھی نہ آب وداناڈھونڈتاہے