Add Poetry

کیسا ستم ہےآنکھ کو دریا دیا گیا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

کیسا ستم ہےآنکھ کو دریا دیا گیا
اور مدتوں کی پیاس کو صحرا دیا گیا

اک بار میری آنکھ سے گزرا ہی تھا مگر
اس نے مرے خیال کو رستہ بنا گیا

غربت فریب رنج و الم اور بے بسی
ننھی سی میری جان کو کیا کیا کہا گیا

اس وحشتِ حیات کو حیرت میں ڈال کر
موسم بھی آج سرد ہے جزبے رسا گیا

ہاں روشنی کے نام پہ دھوکا دیا گیا
جگنو دکھا کے بس مجھے بہلا دیا گیا

مجھ سے کہا گیا کہ کرو آسماں کی بات
لیکن مجھے زمین کا تکیہ دیا گیا

اس چاند کی جدائی کا شکوہ نہیں مجھے
سورج کی تیز دھوپ مرے غم بنا گیا

موسم خزاں کے زیر ہے اب میری زندگی
اور دل کو میرے عدل کا پیما دیا گیا

اس خواب گر سے کیا ہو گلہ اب کے وشمہ جی
جس کی طرف سے پھر مجھے سپنا دیا گیا

Rate it:
Views: 304
16 Jun, 2016
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets