فون پر جب اس سے بات ہو جاتی ہے
میری زندگی کی وہ یادگار ساعت ہوجاتی ہے
مال و زر کا جن لوگوں کوسہارہ نہیں ہوتا
ان کی بھی گزراوقات ہو جاتی ہے
کئی بار تو انسان ایک خوشی کو ترستا ہے
کبھی کبھی مسرتوں کی بہتات ہوجاتی ہے
انسان کیا کیا ارمان لے کر دنیا میں آتا ہے
مگر زندگی نذر حالات ہو جاتی ہے
میں اس کےخیالوں میں کھویا رہتا ہوں
پتہ نہیں چلتا اور ختم رات ہو جاتی ہے