مسلمانو کبھی تو تم حالت پہ دھیاں ڈالو
جو ہر سو خود سے پھیلائی جہالت پہ دھیاں ڈالو
کیا جھکتی نہیں نظریں خود کو مسلماں کہتے
فحاشی، بے حیائی اور ذلالت پہ دھیاں ڈالو
نہیں جائز رہا خود کو اب تو منصف بھی کہنا
دین اسلام پہ چلتی عدالت پہ دھیاں ڈالو
ہیں مسلمان اک مضبوط دیوار کی مانند
دیواریں مت گرنے دو عمارت پہ دھیاں ڈالو
قدم چومے گی کائنات اپنے تبھی اے حاوی
گر عشق خدا کرو، رسالت پہ دھیاں ڈالو