شاید دنیا والے بھی ہمارے یار ہوتے
گر حکمراں ہمارے قوم کے وفادار ہوتے
انصاف کا حصول بھی ہوتا ممکن
جو ہم بھی کوئی سرکار ہوتے
تاحدٍ نظر ہوتی جاگیریں اپنی
باپ دادا ہمارے گر پٹوار ہوتے
ہم بھی روک لیتے کالا باغ ڈیم کی تعمیر
جو باچہ خان کے ہم اسفند یار ہوتے
مُلک توڑنے کا بھی نہ چلتا مقدمہ ہم پر
گر ہم بھی کسی بُٹھو کے ذوالفقار ہوتے
ہمیں بھی عطا ہوتی تین بار وزارتٍ عُظمی
وطن کے ہم بھی جو بڑے غدار ہوتے
ہمارے سکولوں سے بھی بچے نکلتے قابل
جو نہ گوشت کے لئے کھوتے درکار ہوتے
ہم بھی منشی سے بن جاتے سمدھی اُن کے
جو منی لانڈرنگ کرنے والے اسحاق ڈار ہوتے
ہم بھی ڈال دیتے شریفوں کی جھولی میں جعلی مینڈیٹ
جو ہم ارسلان کے باپ چوہدری افتخار ہوتے