مجھے نوحوں کے شمار سے آگاہ نہ کر
زندگی خالی خواب کی مانند ہے
خواب روح کی ضرورت ہیں
چیزیں ویسی نہیں جیسی نظر آتی ہیں
زندگی حقیقت ہے! زندگی سچائی ہے
اور قبر اس کی منزل نہیں
تم خاک ہو خاک میں جانا ہے
یہ روح کا کہا تو نہیں
ہماری معینہ منزل یا رستہ
لیکن فعل جوہر کل کو
ہمیں آج سے آگے پاتا ہے
فن دیرپا ہے اور وقت تیرتا ہوا
ہمارے دل مضبوط اور پر جوش
نہاں دمدموں کی طرح دھڑک رہے ہیں
جنازہ قبر کو محو سفر ہے
دنیا کے کار زار میں
زندگی وسیع پڑاؤ میں
بےزبان جانوروں کی طرح اشاروں پر نہیں
شورش سے نظر ملاتے ہوئے