Add Poetry

آستین میں رکھا ہو جیسے سانپ پال کر

Poet: محمد اطہر طاہر By: Athar Tahir, Haroonabad

یہ بارود اور تیزاب کی ہے آنچ سے بنی
رکھ دیتی ہے اپنوں کے ہی جگر اُبال کر

عورت کو ساتھ لینا بس یوں ہی سمجھیے
آستین میں رکھا ہو جیسے سانپ پال کر

زبان کی ہے دھار جیسے تیر اور تلوار
منہ میں رکھتی ہیں یہ نشتر سنبھال کر

جو ان کی آبرو پر تن من بھی وار دے
رکھ دیتی ہیں اُسی کی عزت اُچھال کر

کرتی ہیں وار اتراتی ہیں مسکا تی ہیں
مُلا کے ایمان کو خطرے میں ڈال کر

عورتوں سے معذرت کیساتھ۔۔

Rate it:
Views: 340
05 Nov, 2015
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets