Add Poetry

نہ جانے روز ہی کتنے ورق رنگین کرتی ہوں

Poet: Haya Ghazal By: Haya Ghazal, Karachi

نہ جانے روز ہی کتنے ورق رنگین کرتی ہوں
مگر اک جرم ہے جو میں بڑا سنگین کرتی ہوں

کئ ٹکڑوںمیںکاغذ پھاڑ کےہربار ہی خودسے
نہیںلکھنا ہے اب دل کو یہی تلقین کرتی ہوں

اندھیری رات،طوفانی ہوائیں،ڈولتی کشتی
قلم کے ساتھ یہ سارا سفر شوقین کرتی ہوں

یہ گھلتی چاشنی جھوٹا نہ کردے اسلیئے لکھ کے
بھگو کے آنسوؤں سے لفظ ہر نمکین کرتی ہوں

میرا اظہار ہی ہے جرم میرا سب کی نظروں میں
نہ جانے کس لیئے جذبوں کی یوں تسکین کرتی ہوں

Rate it:
Views: 546
08 Jul, 2015
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets