Add Poetry

بظاہر تو ہم ترے در کے سائل تھے

Poet: Muhammad Shariq By: Muhammad Shariq, Karachi

بظاہر تو ہم ترے در کے سائل تھے
در پردہ مگر کسی اور کی جانب مائل تھے

کسی کی ستم آرایئوں کا مذکور کیا
ہم تو بس اپنی انا کے گھائل تھے

وقت کو شکست دینے کی ٹھانی بہت نے
وقت کی بے نیازی کے سب ہی قائل تھے

غمِ جاناں، غم دوراں، غم ہستی، غم دنیا
ایک ذات سے وابستہ کتنے مسائل تھے

دل کی یا عقل کی، مانئے تو کس کی
پاس دونوں کے بڑے ٹھوس دلائل تھے

ہر ایک نے فریب کے نئے طور ڈھونڈے
جس کو میسر جتنے بھی وسائل تھے

ہم غریبوں پہ نظر کرم وہ بھلا کیا کرتے
ان کے پیش نظر اور کتنے مسائل تھے

اظہار شناسائی ان سے ممکن نہیں تھا
درمیاں عداوتوں کے پل صراط حائل تھے

زیست کے اندھیرے انہیں کیا دکھ دے پاتے
جو شارق کی طرح چمکنے کے قائل تھے

Rate it:
Views: 366
17 Jun, 2015
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets