زندگی پر قسمت کا پہرا ہے
قدرت کی پابندی ہے
تالے ہیں زبانوں پر
آنکھوں میں افسوس کے گہرے حلقے ہیں
لمحے پھر میں ٹوٹ جاتی ہے سانس
بےبسی کی کالی چادر ہے
وقت سمیٹ گیا کئی خوشیوں کو
ہاتھ خوابوں کے آخر خالی ہیں
زندگی کٹ گئی ایک سچ کو ڈھونڈتے
بھر گئی جھولی جھوٹ کے جالوں سے
کیا سمجھوں میں تجھ کو اے زندگی تو کیا ھے
وقت کے سوداگر سے ہاری قسمت ھے
یا موت سے شکست کھاتی بےوفا ہے تو
یا جھوٹ سے بنی ایک کشتی ہے
وقت کے سیلابوں سے ڈولتی ڈوب جاتی ہے
کیا سمجھو میں تجھ کو اے زندگی تو کیا ہے