Add Poetry

ماں

Poet: عرشیہ ہاشمی By: arshiya hashmi, islam abad
Maa

تو میرے پاس ہے جنت ابھی ہے پاس میرے
تجھے منزل بنائے گی تیری یہ بیٹی ،،،ماں
ماں مجھے یاد ہے تو کیسے تڑپ اٹھتی تھی
تیرے بچے کسی مشکل میں جو پڑ جاتے تھے
تو تو پھر سانس بھی شب بھر لے نہ پاتی تھی
گواہ بے چینیوں کی ہے یہ تیری بیٹی ۔۔۔۔۔ماں
تو نے الزام بے وفائی اپنے سر پہ لیا
اپنی اولد کو پالا بڑی محبت سے
زمانے بھر کی کڑی دھوپ میں تھی سایہ بنی
کیا وفاؤں کا صلہ دے یہ تیری بیٹی ،،،ماں
خون دل دے کہ جگر گوشے تو نے پالے تھے
آج بیگم کے پجاری جو بن کے رھتے ہیں
ہے سراسر گناہ ،،اور ہے تذلیل وفا
کاش احساس جگا پائے تیری یہ بیٹی،،،،ماں
ہائے ظلمت کہ جنہیں خون دل دیا تو نے
زندگی بھر کے دکھوں میں تو ساتھ جلتی رہی
آج اس گھر میں تجھے بوجھ سمجھ بیٹھے ہیں
ہائے افسوس،،،صد افسوس،،بڑی ظلمت ہے
تیرے حالات پہ دل کو جلائے تیری یہ بیٹی ،،،ماں
کس قدر رویا ہے دل تڑپا ہے
کتنا مغموم جدائی میں رہا کرتا ہے
حال دل کس کو سنائے تیری عرشی

Rate it:
Views: 1085
19 Oct, 2014
More Mother Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets