Add Poetry

اے کاش اس عید تو یوں آئے

Poet: maria ghouri By: maria ghouri, haroonabad

جیسے روٹھی بارش
جیسے کامیاب ناکام کوشش
جیسے حبس میں خنک ہوا
جیسے پوری ہو بن مانگی دعا
جیسے بادبانوں میں سروں کی بہار
جیسے تڑپتے دل کو ملے قرار
جیسے سونی نگاہوں میں اترے خواب
جیسے حشک زمیں ہو سراب
جیسے کالی رات کے بعد سنہری لہر
جیسے سمندر میں اٹھی تیز لہر
جیسے آتا ہے آنکھ میں آنسو
جیسے خوشبو پھیلے ہر سو

کاش تو یوں آئے
جیسے ساون کی پہلی جھڑی
جیسے خوش قسمتی مرے دریچے پہ کھڑی
جیسے لوٹے رتجگوں کی آنکھوں میں نیند
جیسے پوری ہو شدید حسرت دید
جیسے ہونٹوں پہ آئے بے جا تبسم
جیسے خشک ہو غم زدہ چشم نم

کاش تو یوں آئے
جیسے چاند پہ آتا جوبن
جیسے مہکتا کلیوں سے چمن
جیسے چلا آتا ہے خواب ترا
جیسے بےچین کرتا ہر پل خیال ترا
جیسے روشن ہوتا ہے سونا سویرا مرا
جیسے ہتھیلی بنتی لکیر
جیسے پتھر پہ لکھی تحریر

اے کاش تو اس عید یوں آئے
اور ساری عیدیں
سنگ مرے رنگ پیار کا اوڑھے
ہمیشہ ساتھ یوں ہی رہے
آمین

Rate it:
Views: 629
25 Jul, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets