Add Poetry

ازل تا ابد یہ حقیقت عیاں ہے

Poet: نویدصدیقی By: نویدصدیقی, لودھراں

ازل تا ابد یہ حقیقت عیاں ہے
"محمد ہی دل ہے،محمد ہی جاں ہے"

یہ اعلان ِ حق درمیانِ اذاں ہے
"محمد ہی دل ہے،محمد ہی جاں ہے"

نبی کی محبت سے بازآئے مسلم
یہ امکان بھی ماورائے گماں ہے

تخیل کی پرواز بابِ نبی میں
محیط اس مکاں سے سوئے لامکاں ہے

اگراذن ہو سرکے بل جاؤں طیبہ
بدن میں ابھی میرے تاب وتواں ہے

تھکن کا نہیں شائبہ تن بدن میں
ثنائے محمد میں دل شادماں ہے

انھی کے عمل سے ہرا ہے یہ گلشن
انھی کی بدولت یہ نظمِ جہاں ہے

کہاں پر نہیں ان کی رحمت کا سایا
اِدھر ہے،اُدھر ہے،یہاں ہے،وہاں ہے

تہی ہے اگر ان کی تقلید سے ،تو
سمجھ لیجے زندگی رائیگاں ہے

مثال اس کی ہے نہ کوئی لا سکے گا
وہ بے مثل ویکتا ہے،عالی نشاں ہے

اسی سے معطر ہے گل زار ِ ہستی
اسی بو سے مہکا ہوا نخل ِ جاں ہے

بچائے گا ہر غم سے یہ روزِ محشر
یہی نام ِاحمد مرا سائباں ہے

فنا ہے تخیل کی کاری گری کو
محمد کا ذکر ِ حسیں جاوداں ہے

محمد کا مفہوم اپنی نظر میں
اماں ہے،اماں ہے،اماں ہے،اماں ہے

نبی کی محبت کا اعجاز ہے یہ
یونہی کب سخن کا یہ دریا رواں ہے

عطا ہے یہ اعزازِ حبُ ِ نبی ہے
کہاں نعت کہنے کے لائق زباں ہے

سخن میں ہے تاثیر تو اس کا باعث
نوید ان کی مدحت ہے،ان کا بیاں ہے

بیاں کررہاہوں میں شانِ محمد
نویدآج مجھ پر خدا مہرباں ہے

Rate it:
Views: 360
13 Jan, 2014
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets