میں نے چُن چُن کے آزمائے تھے وہ جو اپنے تھے ،وہ پرائے تھے فاختائیں بلا کی شاطر تھیں ہم نے شہباز تو اڑائے تھے لوٹ کر لے گئے ہیں مجھ کو بھی چور ،شب دل گلی میں آئے تھے وہ کسی طور بھی نہیں مانا میں نے اشعار بھی سنائے تھے