Add Poetry

خیال و خواب ہوا برگ و بار کا موسم

Poet: Parveen Shakir By: mehwish, khi
Khayaal O Khawab Hwa Barg O Baar Ka Mausam

خیال و خواب ہوا برگ و بار کا موسم
بچھڑ گیا تری صورت بہار کا موسم

کئی رتوں سے مرے نیم وا دریچوں میں
ٹھہر گیا ہے ترے انتظار کا موسم

وہ نرم لہجے میں کچھ تو کہے کہ لوٹ آئے
سماعتوں کی زمیں پر پھوار کا موسم

پیام آیا ہے پھر ایک سرو قامت کا
مرے وجود کو کھینچے ہے دار کا موسم

وہ آگ ہے کہ مری پور پور جلتی ہے
مرے بدن کو ملا ہے چنار کا موسم

رفاقتوں کے نئے خواب خوش نما ہیں مگر
گزر چکا ہے ترے اعتبار کا موسم

ہوا چلی تو نئی بارشیں بھی ساتھ آئیں
زمیں کے چہرے پہ آیا نکھار کا موسم

وہ میرا نام لیے جائے اور میں اس کا نام
لہو میں گونج رہا ہے پکار کا موسم

قدم رکھے مری خوشبو کہ گھر کو لوٹ آئے
کوئی بتائے مجھے کوئے یار کا موسم

وہ روز آ کے مجھے اپنا پیار پہنائے
مرا غرور ہے بیلے کے ہار کا موسم

ترے طریق محبت پہ بارہا سوچا
یہ جبر تھا کہ ترے اختیار کا موسم

 

Rate it:
Views: 3938
16 Mar, 2018
Related Tags on Parveen Shakir Poetry
Load More Tags
More Parveen Shakir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets