یہی خدشہ ذہن میں کیوں، میرے اَٹکا سا رہتا ہے تُو مجھ کو بھول جائے گا، مجھے کھٹکا سا رہتا ہے جو پردیس جاتے ہیں، بدل وہ بھیس جاتے ہیں مغرب کی رنگینی میں، بشر بھٹکا سا رہتا ہے