ملن کی راہ میں اب کانٹے آباد مت کرنا
ملن کی بنی ہیں جو راہیں ان برباد مت کرنا
وقت کی تلخیوں نے رکھا بہت ہی درد و الم میں
گر ہو سکے تو قدم لو آگے ماضی یاد مت کرنا
سفر کی وحشتیں ہوتی ہیں بہت ہی دل آزار سی
راستہ ہو گر سفر حیات کا تنگ تو فریاد مت کرنا
اپنے ہی ارمانوں کا کر کے قتل ملے گا نہ ثواب تم کو
ٹوٹے مسکن خدا جس سے سنو ایسا جہاد مت کرنا
مر گیا عشق میں تیرے یقین دلاتے دلاتے محبت میں کوئی
لکھا جائے پھر سے خدارا کوئی باب ایسا مت کرنا
توڑ دو پردہ کی دیوار اب دل میں بسا لو ابد ہمیں
دیدار کو ترے ترس جائے ہارون خدارا ایسا حجاب مت کرنا