Add Poetry

کار دنیا میں وہ قاتل کو مسیحا سمجھیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

'زخم کو پھول کہیں نوحے کو نغمہ سمجھیں'
کار دنیا میں وہ قاتل کو مسیحا سمجھیں

کیسے گزرے گی ترے دل پہ ذرا سوچ تو لو
تیری دنیا کو اگر ہم بھی تماشا سمجھیں

جب بھی لوٹو گے مرے پاس چلے آؤ گے
کیا تری بات کو پھر ہم یہ دلاسہ سمجھیں

میرے اپنے ہیں سبھی دل میں بھڑکتے شعلے
ہم تو آتش کو ترے پیار کا تحفہ سمجھیں

وہ جو اڑتے ہیں فضاؤں میں پرندہ بن کر
کاش دھرتی پہ کسی ایک کو اپنا سمجھیں

جس نے بھی ہم کو برے وقت میں اپنا سمجھا
ہم کیوں اس ذات کو خود اپنے سے چھوٹا سمجھیں
کل جو کرتے تھے مری بات پہ ہر طرح یقیں
وہی غمغوار مجھے آج کیوں جھوٹا سمجھیں

میں نے تو پھول لگائے تھے سبھی راہوں میں
پھر بھی کچھ لوگ مجھے راہ کا کانٹا سمجھیں

آپ سمجھیں نا مرا حاصل ہے مرا رخت سفر
میرے ہمزاد کو قدرت کا کرشمہ سمجھیں

جن کو دعوی تھا محبت کی خدائی کا یوں
کاش وہ آج بھی اس وشمہ کو وشمہ سمجھیں

Rate it:
Views: 518
11 Mar, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets