تیری یادوں میں اکثر
یہ بھول جاتا ہوں
کہ تجھے تو بھول جانا ہے
تیری باتوں میں اکثر یہ بھول جاتا ہوں
کہ توحقیقت نہیں بس اک فسانہ ہے
تیری محفل میں اکثر یہ بھول جاتا ہوں
کہ تو دعا نہیں کسی کا نذرانہ ہے
گھر میں تجھے دیکھ کر اکثر
یہ بھول جاتا ہوں
کہ اک دن تجھے اپنے گھر جانا ہے
تیرا روپ دیکھ کے اکثر
یہ بھول جاتا ہوں
یہ سب پرایہ ہو جانا ہے
خان کرتے تھےجو جادوگری
کہ اکثر یہ بھول جاتا ہوں
تیرا کہاں کوئی ٹھکانہ ہے